۞اورجب میں بیمار ہوتا ہوں تو وہ ( اللہ ) مجھے شفا دیتا ہے۞اکثر پوچھے جانے والے سوالاتCall Us : 0300-6397500 Multan Pakistanسوال: عضو تناسل کی معمول کی لمبائی کتنی ہوتی ہے ؟کیا عضو تناسل کی لمبائی میں اِضافہ کرنے والی کوئی کریم یا دوا دستیاب ہوتی ہے؟جواب: معمول کے مطابق انفرادی طورعضو تناسل کی جسامت اور بناوٹ میں فرق ہوتا ہے ،اورعضو تناسل کی لمبائی میں بعض مخصوص تحریکوں کے لحاظ سے اِضافہ یا کمی بھی واقع ہو سکتی ہے۔ عام طور پر عضو تناسل کی لمبائی میں اِضافہ اِس کے تناؤ کی وجہ سے ہوتا ہے ،اِس کے علاوہ آرام اور سکون کی حالت میں ،عضو تناسل کی لمبائی زیادہ معلوم ہوتی ہے۔اِسی طرح ذہنی تناؤ ،ٹھنڈی ہَوا یا ٹھنڈے پانی کے اثر سے عضو تناسل سُکڑ جاتا ہے ۔مختلف مَردوں میں عضو تناسل کی بناوٹ بھی مختلف ہوتی ہے (وجہ موروثی یا ذاتی ) جو کہ تیاری کی حالت میں 4 سے 7 انچ تک ھو سکتی ھےعورت کی فرج کا سائیز 4 سے 7 انچ ہوتا ہے اور اس میں سے بھی صرف پہلے 4 انچ ہی حسساس ہوتے ہیں- اولاد پیدا کرنے کے لیے عضو کا سائز کم از کم 4 سے 6 انچ ضروری ہے-میری 3 بیویاں ھیں اور میں اپنے ذاتی تجربے کی روشنی میں بتا رھا ھوں کہ عورت کی بچہ دانی پانی لینے کے لیے کبھی کبھی آگے آتی ھے اور مرد کے ذکر کو پکڑتی ھے۔اس لیےاولاد پیدا کرنے کے لیے عضو کا سائزمناسب ہونا بہت ضروری ہے- اگر عضو زیادہ چھوٹا ہو گا تو نطفہ کافاصلہ بچہ دانی سے بڑہ جائے گا اور اولاد پیدا ھونے میں مسلئہ ھوسکتاھے۔ جب آپ مباشرت کرتے ہیں اور منزل ہوتے ہیں تو آپ کے لاکھوں سپرمز جو بچہ دانی میں داخل ہوتے ہیں ان میں سے صرف ایک ہی عورت کے رحم میں داخل ہو کر حمل کی صورت میں ٹھر جاتا ہے- لہذا نطفہ پہنچانے کا عضو کے سائز کا اولاد کی پیدائش سے کوئی تعلق ھوسکتا ہے-ہمارے ہاں ایک بہت بڑی غلط فہمی عضو کے حوالے سے پائی جاتی ہے- اکثر مرد عضو کی لمبائی ،موٹائی وغیرہ کو لے کر بہت حساس ہوتے ہیں- ہمارے بہت سے نوجوان یہ سوچتے ہیں کہ عورت لمبا عضو پسند کرتی ہے یا اسے لمبے عضو سے زیادہ لطف حاصل ہوتا ہے- زیادہ لمبے عضو سے عورت کوبچہ دانی کا کینسر ھوسکتا ھے۔ جب کہ حقیقت یہ ہے کہ عورت عضو کے سائیز کے بارے میں اتنا نہیں سوچتی جتنا کے مرد اس بارے میں حساس ہوتے ہیں- عورت کے لطف اندوز ہونے میں یا لذّت حاصل کرنے میں عضو کے سائیز کا کوئی کمال نہیں ہے- جب کہ حقیقت یہ ہے کہ عور ت درمیانہ عضو پسند کرتی ہےحد سے بڑا عضو اسے پسند نہیں ہوتا کیونکہ برے عضو سے اسے تکلیف ہوتی ہے-عورت کے لطف اور لذّت حاصل کرنے کا تعلق آپ کے عضو کے سائیز کے ساتھ ہر گز نہیں ہے اگر آپ اپنی بیوی کو جنسی لذّت اور لطف دینا چاہتے ہیں تو یہ آپ کے جنسی عمل یا مباشرت کرنے کے طریقے پر انحصار کرتا ہے کہ آپ مباشرت/ ملاپ کس طریقے سے کرتے ہیں ؟ جب آپ مباشرت کرتے ہیں اور منزل ہوتے ہیں تو آپ کے لاکھوں سپرمز جو بچہ دانی میں داخل ہوتے ہیں ان میں سے صرف ایک ہی عورت کے رحم میں داخل ہو کر حمل کی صورت میں ٹھر جاتا ہے- کچھ لوگوں کا یہ خیال بھی ہے کے عضو کی موٹائی تو زیادہ سے زیادہ ہی ہونی چاہیے کیونکہ اس سے عورت کو لطف حاصل ہوتا ہے اور وہ مرد کی دیوانی ہو جاتی ہے- مگر صرف بچہ پیدا کرنے کے بعد عورت کی جگہ کشادہ ھونے کی وجہ سے موٹائی کی ضرورت پڑتی ھے کیونکہ پھنس کر جانا فریق مخالف کی ڈیمانڈ ہے اور ہر دور میں رہتی ہےکچھ لوگوں کی خیال ہوتا ہے کہ عضو ٹیڑھا نہیں ہونا چاہیے - یا عضو کی رگیں ابھری ہوئی کیوں ہیں- تو اس کا جواب صرف یہ ہے کہ یہ سب کچھ نارمل ہے کیونکہ عضو کسی ہڈی یا سخت چیز کا نہیں بنا ہوتا - رگیں جتنی زیادہ ابھری ہوئی ہوں گی اتنا ہی زیادہ خون عضو میں بھرے کرے گا اور اتنا ہی زیادہ تناؤ آئے گا- ایک دلچسپ بات یہ ہے کہ 85 فیصد مردوں کے عضو ، لیفٹ سائیڈ کی طرف مڑے ہوتے ہیں چاہے وہ مشت زنی کرتے ہوں یا نہیں- |
۔اکثر صورتوں میں معمول کی جسمانی بناوٹ کے لحاظ سے عضو تناسل میں خم بھی پایا جاتا ہے۔ اگر آپ محسوس کرتے ہیں کہ آپ کے قضیب کی موٹائی کم ہے یا لمبائی کم ہے تو کئی دفعہ یہ مسلئہ مردانہ ہارمونز کی کمی یا خرابی کی وجہ سے ہوتا ہے ۔ یہ مسلئہ قابل علاج ہے ۔
عضو تناسل کی لمبائی بڑھانے کے لئے پمپ اورموٹائی کے لیے طلاء کریم کیپسول دستیاب ہیں اس کے لیے03006397500پر رابطہ کریں ،مگر یاد رہے بازاری دوا بلکل قابلِ اعتماد طریقہ نہیں ہے۔
سوال: عضو تناسل کی معمول کی بناوٹ کیسی ہوتی ہے؟
جواب: مختلف افراد میں ،نارمل عضو تناسل کی جسامت اور بناوٹ مختلف ہوتی ہے ۔ بہت سی صورتوں میں جسمانی بناوٹ کے لحاظ سے عضو تناسل کی بناوٹ میں خم پایا جاتا ہے ۔اور عضو تناسل کا یہ خم کوئی غیر نارمل بات نہیں۔اِس کی وجہ سے منی کے جرثوموں کو فُرج کے اندر پہنچانے میں مدد حاصل ہوتی ہے ۔عضو تناسل کا یہ خم صِرف اُس صورت میں مسئلہ کا سبب بنتا ہے ہے جب اِس کی وجہ سے جنسی ملاپ میں خلل واقع ہو۔
عضو تناسل کا شدید خم ،جب اِس میں تناؤ نہ ہونے کی صورت میں بھی کوئی سخت چیز محسوس ہوتی ہو تو اس حالت کو Peyronie's Disease
کہا جاتا ہے ۔یہ حالت موروثی بھی ہو سکتی ہے اور چوٹ یا صدمے کی وجہ سے بھی ہوسکتی ہے ۔یہ چوٹ یا صدمہ پُر تشدد جنسی ملاپ یا کسی زخم کا نتیجہ ہو سکتا ہے ۔ایسی صورت میں عضو تناسل کے اندر مذکورہ سختی (سخت سی چیز) fibrosis کی وجہ سے ہوتی ہے،اور اِس سے عضو تناسل کے عضلات کی لچک متاثر ہوتی ہے اور تناؤ کی حالت میں عضو تناسل میں خم پیدا ہوتا ہے ۔نتیجے کے طور پر عضو تناسل کا تناؤ اور جنسی ملاپ دونوں تکلیف دہ عمل بن جاتے ہیں اور متعلقہ فرد کو اِس کا علاج کروانا پڑتا ہے ۔
سوال: مجھے جنسی ملاپ سے پہلے انزال ہوجاتا ہے،خاص طور پر جنسی ملاپ سے پہلے کی سرگرمی کے دوران ۔میں اپنے انزال کو کس طرح مؤخر کر سکتا ہُوں؟
جواب: سُرعت انزال اور ذکاوت حس بھی ایسی صورت کو کہتے ہیں جب معمولی جنسی تحریک کے نتیجے میں،دخول سے پہلے ،دخول کے ساتھ ہی یا دخول سے تھوڑی دیر بعد ، مستقل طور پر یا باربار انزال ہو جائے اِس سلسلے میں مختلف سطحوں پر علاج دستیاب ہیں یعنی نفسیاتی، کسی مَرد کو جلد انزال ہو جائے اور اِس سے چند منٹ بعداُس کے عضو تناسل میں دُوبارہ تناؤ پیدا ہو جانے کی صورت میں اُسے زیادہ بہتر کنٹرول محسوس ہو گا۔لہٰذا ٭ بعض معالجین، مَردوں(خاص طور پر نو عمر مَردوں کو) کو،جنسی تعلق اختیار کرنے سے ایک سے دَو گھنٹے پہلےاپنی ساتھی سے تیز تر جنسی تحریک کے ذریعے جذباتی عروج حاصل کرنے کا کرنے کامشورہ دیتے ہیں ۔
٭ دُوبارہ جذباتی عروج حاصل کر نے کے لئے عام طور پر کافی وقت درکار ہوتا ہے ،اِس طرح مَرد کافی بہتر کنٹرول حاصل کر سکتے ہیں
٭ بڑی عمر کے مَردوں کے لئے یہ طریقہ زیادہ مؤثر نہیں ہے کیوں کہ بڑی عمر کے مَردوں کو پہلی بار انزال کے بعد ،عضو تناسل میں دُوبارہ تناؤ حاصل کرنے میں دُشواری پیش آسکتی ہے ۔لہٰذا بڑی عمر کے مَردوں کو یہ طریقہ استعمال نہیں کرنا چاہئے کیوں کہ اِس طرح اُن کے اعتماد میں کمی آسکتی ہے اور ثانوی نا مَردی پیدا ہو سکتی اِس مسئلے کے حل کے لئے بازار میں بہت سی ادویات دستیاب ہیں لیکن اِن ادویات کو کسی ماہر کے مشورے کے بغیر استعمال نہیں کرنا چاہئے ۔
مزاج اور ادویات کے لحاظ سے علاج کیا جاتا ہے۔اِس ویب سائٹ پر مزاج میں تبدیلی کے حوالے سے توجّہ دی جاتی ہیں۔اِس کے لئے وقت اور عزم کی ضرورت ہوتی ہے ،لہٰذا مستقل مزاجی سے اِن اُصولوں پر عمل کرنا چاہئے ۔ روّیوں کے علاج میں بعض مخصوص طریقوں سے عضو تناسل کی کارکردگی بڑھائی جاتی ہے۔اِس سلسلے میں ھم نے پانچ طریقے وضع کئے یعنی ’’زیادہ مزے آنےکی صورت میں وقفہ کرنا‘‘ کگل ایکسرسائز اور ’’عضو تناسل کی بڑھی ہوئی سطحی حس کو کم کرنا مواد کو گاڑھا کرنا کہ چپک کی وجہ سے جلدی نہ بہے اور گردے کو طاقتور بنانا ‘‘ کے طریقے۔
سُرعت انزال اور ذکاوت حس
کے مسئلہ کےگارنٹی سے علاج کےلیے03006397500پر ہم سے رابطہ کریں۔
سوال:میں جنسی طور پرغیر فعّال تو نہیں ہُوں مجھے اس ماہ ماہواری نہ آئی ہے ؟
جواب:۔ ماہوری کا نہ آنا بہت عام بات ہے جس کا لوگوں کو صحیح اندازہ نہیں ہے ۔یہ ماہواری کا نہ آنا
کہلاتا ہے ۔غیر حاملہ عورتوں میں ماہواری کا نہ آنے کا سبب ہارمونز کا عدم توازن ہے ۔اگرچہ ہارمونز کا یہ عدم توازن،عام طور پر ، شدید تو نہیں ہوتاتاہم صحت کے لئے بعض طویل مُدّتی خطرات ہوتے ہیں جن سے علاج کے ذریعے بچا جا سکتا ہے۔یاد رکھئے کہ ماہوارہی کا نہ آنا ،نہ تو کوئی بیماری ہے اور یہ حاملہ ہونے کی یقینی علامت بھی نہیں ہے۔ بعض اوقات ماہواری کا نہ آنا ایک نارمل بات ہوتی ہے اور اِس کے معنیٰ یہ نہیں ہوتے کہ کوئی خرابی ہے ۔
اگر ماہواری میں تاخیر ہو رہی ہے اور متعلقہ عورت حاملہ نہیں ہے تو عام طور پر اِس کا سبب ہارمونز ہوتے ہیں۔اِس کے معنیٰ یہ ہیں کہ متعلقہ عورت میں انڈوں کے اخراج کا عمل کسی سبب سے باقاعدگی سے نہیں ہو رہا ہے ۔ذہنی دباؤ کی وجہ سے بھی ماہواری اپنے وقت پر نہیں آتی۔ذہنی دباؤ کی وجہ سے جسم کے ہارمونز کا نارمل تناسب بگڑ جاتا ہے اور اِس وجہ سے ماہواری دیر سے آتی ہے یا کسی مہینے میں بالکل نہیں آتی۔ماہواری کا اپنے وقت پر نہ آنے کی چند خاص وجوہات میںآپ کی زندگی کی بڑی تبدیلیاں شامل ہیں مثلأٔ منتقل ہونا، نئے کام کا آغاز ، غذا میں تبدیلی ، یا ورزش کے معمولات وغیرہ ۔آپ کے وزن میں نمایاں کمی بھی کسی مہینے میں ماہواری نہ آنے کا سبب بن سکتی ہے۔ اگر یہ کیفیت چند ماہ تک جاری رہے تو آپ کو اپنے ڈاکٹر سے رابطہ کرنا چاہئے۔یہ مسلئہ سن یاس کی وجہ بھی ھوسکتا ھے لیکن پاکستان میں سن یاس کی عمر 40 سے 50 سال کے درمیان ھوتی ہے۔
اگر تین بار سے زائد مرتبہ ماہواری نہیں آتی ہے یا فکر مندی کی علامات پائی جائیں تو آپ کو اپنے ڈاکٹر سے ملاقات کرنا چاہئے تاکہ اصل سبب معلوم کیا جاسکے ۔اس کے مسلئہ کےگارنٹی سے علاج کےلیے03006397500پر ہم سے رابطہ کریں۔
سوال: میرا خیال ہے میں کافی خود لذّتی کرتا ہُوں/کرتی ہُوں،کیا کوئی ایسا طریقہ جس کے ذریعے اِس عادت کو کنٹرول کیا جاسکے ؟
جواب: ۔ اسلام میں قطعا منع ہے ۔خودلذّتی کا عمل ایک خطرناک عمل ہے بچپن سے اسے اختیار کرنے سےعضو کا سائز کم اور پتلا ہو جاتا ہے ۔مجبوری میں اسے تقریبأٔ تمام مَرد اور عورتیں ،اپنی زندگی کے کسی نہ کسی مرحلے میں اختیار کرتی ہیں ۔طبّی لحاظ سے 25 برس کی عمر کے بعد،خودلذّتی کے عمل سے کوئی ذیلی اثرات نہیں ہوتے لیکن اس عمل کی زیادتی سے بیوی سے ہمبستری کے دوران آپ لازما سرعت
انزال کا شکار ہو جائیں گے۔تاہم اگر آپ اِس عمل سے بے چینی محسوس کرتے ہوں تو اِس عمل کو ترک کرنے کا فیصلہ آپ خود ہی کر سکتے ہیں۔ہم سمجھتے ہیں کہ اُسے ترک کردینے کے لئے صِرف آپ کی قوّتِ اِرادی اور آپ کے عزم کی ضرورت ہے ۔خود لذّتی کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے چند تجاویزدرجِ ذیل ہیں۔
اِس بات کافیصلہ کیجئے کہ خودلذّتی کے عمل کے بارے میں آپ کو فکر کرنے کی ضرورت ہے یا نہیں۔یہ عمل اُس صورت میں مسئلہ بن جاتا ہے جب اِس کی وجہ سے آپ کی زندگی صحت اور آپ کے تعلقات پرروز مرّہ منفی اثرات مُرتّب ہو رہے ہوں۔اگر خود لذّتی کے عمل میں بہت زیادہ کمزوری اور وقت صَرف ہورہاہے اور دِیگر اہم کاموں کے لئے وقت نہیں بچ رہا ہو تو آپ کو اپنی عادت تبدیل کرنی چاہئے ۔
آپ کو اِس کا سبب معلوم کرنے کی کوشش کرنا چاہئے ۔آپ کو معلوم کرنا ہوگا کہ خود لذّتی کا عمل بہت زیادہ کرنے کا سبب کیا ہے ۔اگر آپ خود لذّتی کے عمل کو ایک دم بندکرنے کی کوشش کریں گے تو اِس عادت کے دوبارہ پلٹ آنے کے اِمکانات بہت زیادہ ہوں گے۔اس لیے آپ مرحلہ وار اسے کم کریں اگر روزانہ کی عادت ہے تو اسے 3 دن پر لے جائیں اور اگر 3دن بعدکی عادت ہے تو اسے 7 دن تک موخر کریں۔
ذہنی طور پر پُرسکون ہوجائیے اور غور کیجئے کہ آپ کو خود لذّتی کے عمل کی ضرورت کیوں محسوس کرتے ہیں۔اپنے خیالات اور سوچ پر توجہ رکھیں اگر بار بار خیال آتا ہے تو بار بار اسے جھٹک دیں ۔سوچ اور خیالات کو پاک کریں ۔
نظر کی حفاظت کریں ۔
انسانی سوچ اور نظر کا انسانی جنسی اعضاء سے گہرا تعلق ہے۔اگر ایک جوان مرد ایک خوبصورت عورت کو اور اس
کےجسمانی خدول خال کوغور سے دیکھتا ہے اور ناپ تول کرتا ہے تو لازمی بات ہے کہ اس کی جنسی حس بیدار ہوتی ہے اور اس کا دل
مانگتا ہے اور اگرنظر کو اس طرح کھلا چھوڑ دیا تو پھر کنٹرول کون کرے گا آپ پر ۔اپنی بہتری کے لیے مضبوط فیصلے کریں۔تم کیسے مرد ہو یار اپنے جسم پر کنترول کر نہیں سکتے اور کل کو جواں سال بیوی پر کیسے
کیسےکنٹرول کرو گے۔کیا ایک مرد کی غیرت گوارا کرے گی کہ حد سے بڑھی مشت زنی کی وجہ سے ہونے والی نامردی سے آپ کی بیوی آپ سے مطمئین نہ ہو ۔اور دہ ادھر ادھر دیکھے۔یا پھر نوبت طلاق پر جا پہنچے۔
یہ بات معلوم کیجئے کہ دِن کے کن حِصّوں میں سب سے بڑا مسئلہ پیدا ہوتا ہے ۔دِن کے ایسے حِصّوں کے بارے میں جاننے سے آپ کو خود لذّتی کے عمل پر قابو پانے میں مدد مِل سکتی ہے۔ایسا منصوبہ بنائیے جو دِ ن کے سب سے مشکل حصّوں سے نمٹ سکے ،مثلأٔ جب آپ رات کے وقت لیٹتے ہیں تو آپ کو بڑی کوشش کرنا پڑتی ہے ۔آپ کو ورزش کے ذریعے مَردانہ ہارمون ٹیسٹوس ٹیرون کی سطح کو کم کرنے کی کوشش کرنا چاہئے ۔آپ روزے رکھ کر یا ورزش سے آپ کے عضو کے تناؤ کو کم کرنے میں مدد مِل سکتی ہے اور آپ کو نیند جَلد آسکتی ہے ۔ایسے اوقات معلوم کیجئے جب آپ کو سب سے زیادہ جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔
6 چند ایسے طریقے معلوم کرنے کی کوشش جن کے ذریعے ہر دِن آپ کی شخصیت نئی اور بہتر ہوجائے۔آپ زیادہ پُر اعتماد ہوجائیں گے اور باہر جا سکیں گے۔آپ کو اپنے سوچنے کا انداز ہر روزضرور تبدیل کرنا چاہئے۔آپ اپنے آپ سے خوش ہوجائیں گے خواہ یہ بات شروع میں عجیب معلوم ہو۔
7 اپنی عادات کو تبدیل کیجئے ۔اگر آپ بوریت کی کیفیت کوکافی وقت جاری رکھتے ہیں اور صِرف عریاں فلمیں دیکھتے رہتے ہیں ،تو خود لذّتی کی عادت پر قابو پانا مشکل ہوجائے گا ۔اپنے گھر سے باہر نکلئے اور لوگوں سے ملاقات کیجئے۔جنسی تناؤ کو ختم کرنے کے لئے کوئی دُوسرا طریقہ معلوم کرنے کی کوشش کیجئے ،او ردُوسرے افراد سے صحت مند تعلقات قائم کرنے کی کوشش کیجئے۔
8 متبادل منصوبہ رکھئے ۔جب خود لذّتی کرنے کی خواہش کا زور ہو توکچھ اور کرنے کا متبادل منصوبہ ہونا اہم بات ہے ۔خود لذّتی کے خیالات کو ،ربر بینڈکے ذریعے چَوٹ لگانے سے ہٹایا جاسکتا ہے ۔مقصد خود کو نقصان یا چَوٹ پہنچانا نہیں ہے بلکہ اپنے ذہن سے خود لذّتی کا خیال دُور کرنے کا اِمکان پیدا کرنا ہے۔
٭ اگر آپ کو بستر پر جانے پر خود لذّتی کا عمل کرنے کی خواہش ہوتی ہے تو پہلے ،ورزش کیجئے اور توانائی صَرف کیجئے ۔کوشش ترک نہ کیجئے! آپ کو مدد کی ضرورت پیش آسکتی ہے ،لیکن مثبت انداز میں سوچنے کی کوشش کیجئے اور خود کو یقین دِلائیے کہ آپ خود لذّتی کی عادت کو چھوڑ سکتے ہیں اور اِسے چھوڑدیں گے۔
٭ یاد رکھئے کہ اصل مسئلہ آپ کے ذہن میں ہے ،اگر آپ چاہیں تو ایک قِسم کے خیالات کو دوسری قِسم کے خیالات سے تبدیل کر سکتے ہیں۔آپ میں اِسے روکنے کی قوّت موجود ہے۔
٭ اپنے کمپیوٹر کو ایک ایسی جگہ رکھ دیجئے جہاں دُوسرے لوگ بھی اِسے دیکھ سکتے ہوں،اِس طرح عریاں فلمیں دیکھنے کے دوران خود لذّتی کا عمل کرنے کی عادت کو روکنے میں مدد مِل سکتی ہے ۔
٭ ہو سکتا ہے کہ آپ اپنے کمپیوٹر پر ایسا سوفٹ وےئر /پروگرام ڈالنا چاہتے ہوں جس کی وجہ سے عریاں فلمیں دیکھنا ممکن نہ رہے۔خواہ آپ کو اِس سوفٹوئیر/پروگرام کو روکنے کا پاس ورڈ معلوم ہو، تب بھی آپ کو یہ خیال ضرور آئے گا کہ آپ کو کچھ اور کرنا چاہئے۔
ہمت مرداں مدد خدا ٭ خود لذّتی کے عمل کو ایکدم روکنے کی کوشش نہ کیجئے پہلے صِرف اِس کی تعدا کو کم کرنے کی کوشش کیجئے تاکہ آپ آہستہ آہستہ اس پر قابو پالیں ۔
سوال: کیا خودلذّتی ایک نقصان دہ عمل ہے؟
جواب: خود لذّتی ایک عام روّیہ ہے مگر 25 سال کی عمر سے قبل اس کا بہت نقصان ہے عضو پتلا ہو جاتا ہے اور لمبائی رک جاتی ہے۔ لیکن اس عمل کو تقریبأٔ ہر مرد اور عورت اپنی زندگی میں کبھی نہ کبھی اختیار کرتے ہیں۔خود لذّتی کے عمل سے طبّی لحاظ سے کافی ذیلی اثرات واقع ہوتے ہیں، تاہم یہ عمل اُس صورت یہ مسئلہ بن سکتا ہے جب: اس کی وجہ سے اپنے ساتھی/بیوی کے ساتھ کی جانے والی جنسی سرگرماں کم کر دیں ؛ شادی شدہ حضرات خود لذتی کیو جہ سے سرعت انزال کا شکار ہو جاتے ہیں یہ عمل روزمرّہ کی زندگی اور سرگرمیوں میں خلل کا سبب بننے لگتا ہے۔ یہ گھریلو نا چاقی کا بڑا سبب بنتا ہے۔
جب کوئی فرد کثرت سے خود لذّتی کا عمل کرتا ہے تو اُس کے وہ خلیات مسلسل تحریک پاتے ہیں جو دِماغ میں ایسے کیمیائی اجزاء اور ہارمونز کو پیدا کرتے ہیں جو جنسی ردِّعمل کے دورانئے کے مختلف مراحل کے لئے ذمّہ دار ہوتے ہیں۔اِ س طرح اِن خلیات کا نہ صِرف اپنا عمل تیز ہوجاتا ہے بلکہ اِن کی تعداد میں بھی اِضافہ ہوجاتا ہے ،لہٰذا جب ایسا فرد خود لذّتی کا عمل کرتا ہے تو اُس کے جسم میں ایسے کیمیائی اجزاء معمول سے زیادہ بنتے ہیں اور اِن کے اثرات بھی معمول سے زیادہ ہوتے ہیں۔
یہ کیمیائی اجزاء ہمارے جسم موجود ایک قِسم کے اعصابی نظام کو کنٹرول کرتے ہیں ۔یہ اعصابی نظام parasympathetic nervous system کہلاتا ہے۔یہ اعصابی نظام عضو تناسل میں تناؤ پیدا کرنے کا ذمّہ دار ہوتا ہے۔اِن ہارمونز کی کثرت سے ہونے والی افزائش سے parasympathetic nervous system بھی متاثرہوتا ہے جس کے نتیجے میں مَردوں میں عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔
تو یہ بات کس طرح طے ہوسکتی کہ خود لذّتی کا عمل کثرت سے کیا جا رہا ہے؟اِس بات کا جواب آسان جواب یہ ہے کہ جب متعلقہ فرد یہ محسوس کرے کہ وہ خود لذّتی کے عمل کا عادی ہوگیا ہے اور وہ یہ عمل جنسی لطف کے لئے نہیں بلکہ ذہنی اور جسمانی سکون کے لئے کر رہا ہے ۔یہی وہ وقت یا مرحلہ ہوتا ہے جب متعلقہ فرد کو خود کو کنٹرول کرنے کی ضرورت ہوتی ہے اور اگر ضرورت ہو پیشہ ورانہ مدد حاصل کی جائے۔
سوال: کیا چھاتیوں کی جسامت میں اِضافہ کرنا ممکن ہے؟
جواب:چھاتیوں کی جسامت کا معاملہ جینیاتی ہے ،یعنی چھاتیوں کی جسامت ،جینیاتی خاکے کے حساب سے زیادہ نہیں بڑھ سکتی ۔تاہم اِس حقیقت کے باوجود آپ اپنی چھاتیوں کی جسامت بڑھانا چاہتی ہیں تو ہمارے ادارےکی مؤثر ادویات دستیاب ہیں۔ اگر زنانہ ہارمونز کی وجہ سے برسٹ ڈیولپمنٹ نہ ہوئی ہے تو یہ
قابل علاج ہے ۔
اس کے مسلئہ کےگارنٹی سے علاج کےلیے 03006397500پر ہم سے رابطہ کریں۔
تاہم چند ورزشیں اور مساج ایسے ہیں جن کے ذریعے ،اِس سلسلے میں کچھ فائدہ ہوسکتا ہے ۔درحقیقت چھاتیوں کی بناوٹ میں ،چربی، دودھ پیدا کرنے والے غدود ،دودھ کی نالیاں ہوتی ہیں اور چھاتیوں میں کسی قِسم کے عضلات نہیں ہوتے ۔ تاہم پیٹ کے عضلات کو ہم آہنگ کرنے والی ورزشوں کے ذریعے پیٹ کے عضلات ہموار ہو جاتے ہیں اور چھاتیوں کے نیچے والے عضلات کی ساخت بہتر ہوجاتی ہے ،اور اِس طرح چھاتیاں نمایاں ہوجاتی ہیں اور بڑی نظر آتی ہیں۔اِس قِسم کی ورزشوں میں تیراکی کرنا بہترین ورزش ہے ۔ ذیل میں چند ایسی ورزشیں ہیں جو کسی حد تک مفید ثابت ہوسکتی ہیں:
(a)سینہ کے اطراف سے دباؤ ڈالنا
٭ اپنے دونوں ہاتھوں میں پانچ پانچ پاؤنڈ کا ایک وزن پکڑ لیجئے۔
٭ اپنے گھٹنوں کو قدرے جھکا کر کھڑی ہوجائیے ، اپنے پیروں کو کندھوں کے برابر کھولئے ، کمر سیدھی رکھئے ، عضلات کو کھینچ کر رکھئے ۔
٭ اپنی کہنیوں کو اپنے جسم سے 90درجے پر باہر کی جانب موڑئیے۔
٭ آہستہ آہستہ اپنی کلائیوں ،کہنیوں اور ہاتھوں کو ،اپنے سینے کے سامنے،ساتھ مِلائیے ۔اِن اعضاء کی حرکت کا آغاز سینے کے اطراف کے عضلات سے کیجئے۔
٭ آہستہ آہستہ اپنے بازوؤں کو اُن کی اصل حالت پر واپس لے جائیے۔
٭ 12کے سیٹ 3مرتبہ دُہرائیے۔
٭ پیٹ کے بَل لیٹ جائیے۔
٭ اپنے گھٹنوں کو موڑئیے اور اپنے ٹخنوں کو کراس کر لیجئے ۔
٭ اپنی کہنیوں کو موڑ کر اپنے ہاتھوں کو اپنے کندھوں سے قدرے آگے رکھئے۔
٭ اپنے عضلات میں تناؤ پیدا کیجئے اور آہستہ آہستہ اپنے بازوؤں کو سیدھا کیجئے اور اپنے جسم کو اُوپر اُٹھائیے اِس طرح کہ آپ کا توازن آپ کی ہتھلیوںاور آپ کے گھٹنوں پر ہوگا اور آپ کا جسم آپ کے گھٹنوں اور سَر کے ساتھ ایک سیدھ میں ہوگا۔
٭ اپنے چہرے کو فرش کے ساتھ مِلا کر رکھئے اور اپنی ریڑھ کی ہڈّی کو سیدھا رکھئے ۔
٭ اپنی کہنیوں کو موڑئیے تا کہ آپ کا جسم فرش سے متوازی ہوجائے اور دُوبارہ ڈنٹر نکالئے۔
٭ کوشش کیجئے کہ آپ کا سینہ فرش سے نہ مِلنے پائے۔
٭ 10کے سیٹ 2مرتبہ دُہرائیے، جب کہ درمیان میں کوئی اور ورزش کی جائے۔
(c) تِرچھا دباؤ
٭ اپنے دونوں ہاتھوں میں پانچ پانچ پاؤنڈ کا ایک وزن پکڑ لیجئے۔
٭ ایک تِرچھے بورڈ پر لیٹ جائیے یا پھر فرش پر اپنی بالائی کمر، گردن اور سَر کے نیچے سخت تکیے رکھئے یا کوئی اور سخت چیز رکھئے مثلأٔ فوم کا ایک بڑا ٹُکڑا ۔
٭ اپنی کہنیوں کو اپنے جسم سے 90درجے پر باہر کی جانب موڑئیے۔
٭ سیدھا رہنے کے لئے ،اپنی تھوڑی کو ہلکے سے لگائیے لیکن اپنے جسم کو ڈھیلا اور فطری انداز میں رکھئے۔
٭ آہستہ آہستہ وزن کے سِروں کو دبائیے یہاں تک کہ یہ آپ کے سینے کے سامنے آجائیں ،اِس دوران اپنی کہنیوں کو قدرے موڑ کر رکھئے ، لیکن دونوں وزنوں کو آپس میں مِلنے نہیں دیجئے۔
٭ 12کے سیٹ 3مرتبہ دُہرائیے، جب کہ درمیان میں کوئی اور ورزش کی جائے۔
چھاتیوں کے مساج سے خون کا دوران بڑھ سکتا ہے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ چھاتیوں کی جسامت کو کسی حد تک بڑھا سکتا ہے۔تاہم اِس نظریے کی شُماریاتی لحاظ سے تصدیق ہونا ابھی باقی ہے ۔
ہربل آئل اور کیپسول ہیں آپ 03006397500پررابطہ کرکے منگا سکتے ہیں یاد رکھئے کہ ،چھاتیوں کو بڑھانے کے لئے حتمی طریقہ ،مناسب ورزش ،
سوال: میں گزشتہ کئی ماہ سے حاملہ ہونے کی کوشش کر رہی ہُوں تاہم ابھی تک کامیابی حاصل نہیں ہُوئی۔کیا مجھے علاج کی ضرورت ہے؟
جواب : جب کوئی جوڑا احتیاطی تدابیر کو استعمال کئے بغیر 12مہینے تک جنسی ملاپ جاری رکھنے کے باوجود حمل قائم کرنے میں کامیاب نہ ہو تواُسے طبّی لحاظ سے ،کم بارآور/ غیر بارآور (قدرتی طریقوں کے ذریعے حاملہ ہونے کی صلاحیت نہ ہونا) قرار دِیا جاتا ہے۔اِس کے معنیٰ یہ ہیں کہ ایسے جوڑے بھی ہوتے ہیں جو بالکل نارمل ہوتے ہیں لیکن اُنہیں حمل قائم کرنے میں زیادہ وقت لگتا ہے۔جب 12مہینو ں کے دوران ،احتیاطی تدابیر کے بغیر جنسی ملاپ کو جاری رکھنے کے باوجود حمل قائم نہ ہو تو اس صور ت میں ،متعلقہ جوڑے کو بانجھ پن کے لئے لیباریٹری ورک اَپ اور علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
سوال:میں ایک سال سے زائد عرصے سے حاملہ ہونے کی کوشش کر رہی ہُوں تاہم ابھی تک کامیابی حاصل نہیں ہُوئی۔اِس بات کا کوئی حل ہے؟
جواب: بانجھ پن /ہلکے درجے کا بانجھ پن (حاملہ ہونے کی صلاحیت نہ ہونا) کے ورک اَپ میں ،میاں اور بیوی دونوں کے لئے لیباریٹری سے تفصیلی چیک اَپ کیا جانا شامل ہے۔فرض کیجئے کہ آپ کیلئے تمام چیک اَپ کئے جاچکے ہیں اور یہ نارمل ہیں توایسی صورت میں ،حمل قائم کرنے کے ایسے طریقوں کے بارے میں مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے ،براہِ کرم03006397500پررابطہ کیجئے ۔
سوال: کیا اکثرو بیشتر احتلام ہونا ایک بیماری ہے؟
جواب:احتلام ہونا ایک فطری عمل ہے خاص طور پر نوجوانی کے دِنوں میں ۔مگر بعض مَردوں کو احتلام ہر دوسرے یا تیسرے دِن ہوجاتا ہے یہ مرض ہے اس کا علاج لازم ہے ۔اور بعض کو غالبأٔ ہفتے میں ایک باریا مہینے میں ایک بار یا شاید کبھی نہیں ۔یہ فرق ہونا ایک نارمل بات ہے ۔لہٰذا آپ کواِس حوالے سے ، فکرمند نہیں ہونا چاہئے ۔ زیادہ تر صورتوں میں وقت گزرنے کے ساتھ یا کسی کے ساتھ جنسی تعلقات قائم کرنے کی صورت میں، احتلام ہونے کی تعدا د میں کمی آجاتی ہے ۔اس مرض کے علاج کے لیے ہمیں کال کریں 03006397500
سوال :لیکوریا کیا ہے؟ کیا یہ بانجھ پن کا سبب بنتا ہے؟
ہر عورت کی فُرج میں سے کچھ رطوبتوں کا اخراج ہوتا ہے ۔کیمیائی توازن قائم رکھنے کے لئے ،یہ اخراج ،فرج کا نارمل دفاعی نظام ہوتا ہے ۔اور اِس اخراج کے ذریعے فُرج کے عضلات کی نارمل لچک بھی قائم رہتی ہے۔تاہم اگر اِس اخراج کی مقدار واضح طور پر بڑھ جاتی ہے اور یہ سفید رنگ کی گاڑھی رطوبت بن جائے تو اِسے لیکوریا کہا جاتا ہے ۔یاد رکھئے کہ، اگر فُرج سے ہونے والے اخراج کا رنگ زردی مائل ہو اور اِس کی بُو ناگوار ہو تو اِسے لیکوریا کہا جاتا ہے ۔ممکن ہے کہ یہ کسی انفکشن یا سرطان کی علامت ہو۔کئی مرتبہ لیکوریاکی وجہ سے سوزاک ہوجاتا ہے ۔ کچھ کیسز میں لیکوریا کی وجہ سے بیضے ضائع ھو جاتے ہیں اور یہ مردانہ سپرمز کی ھلاکت کا سبب بھی بنتا ہے۔لیکوریا کی وجہ سے رحم کا ورم ہوجاتاھے۔
لیکوریا کا سب سے زیادہ اہم سبب ہارمون ایسٹروجین اور دِیگر ہارمونی عدم توازن ہوتے ہیں۔ایسٹروجین ایک زنانہ جنسی ہارمون ہوتا ہے جو جسم کے مختلف افعال کو کنٹرول کرتا ہے ۔ایسٹروجین اور دِیگر ہارمونی عدم تواز ن بانجھ پن (حاملہ ہونے کی صلاحیت نہ ہونا)کا سبب بن سکتے ہیں ۔لہٰذا لیکوریا کی وجہ سے حمل قائم ہونے میں دشواری پیدا نہیں ہوتی بلکہ لیکوریا کے اسباب ،حمل قائم کرنے میں دشواری کا سبب بنتے ہیں۔ مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے ،براہِ کرم03006397500پررابطہ کیجئے ۔
سوال: پیشاب کرنے یا غسل کرنے کے دوران ،میں نے اپنے عضو تناسل سے کچھ چپچپی رطوبت نکلتے ہوئے دیکھی ہے۔کیا یہ ایک بیماری ہے؟
جواب: زیادہ تر صورتوں میں یہ رطوبت منی ہوتی ہے ۔یہ کیفیت پراسٹیٹ غدود کی سُوجن کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔پراسٹیٹ غدود مَردانہ جنسی غدود ہوتا ہے جو مثانے کے نیچے واقع ہوتا ہے اور اِ سکے ذریعے منی بنتی ہے ۔ مَردانہ جرثومے انزال کے دوران منی میں تیرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں۔
بعض مَردوں میں ،جنہیں اکثر و بیشتر انزال ہوتا ہے (مثلأٔ ایسے مَرد جو اکثر وبیشتر خود لذّتی کا عمل کرتے ہیں) تو ایسی صورت میں پراسٹیٹ غدود کا فعل تیز ہوجاتا ہے ،پھر یہ غدود منی سے بھر جاتا ہے ، اِس کے بعد جب متعلقہ فرد پیشاب کرتا ہے تو اُس کا مثانہ جب پیشاب کے اختتام پر آخری چند قطرے خارج کرتے ہوئے در حقیقت پراسٹیٹ غدود پر دباؤ پڑنے کا سبب بن جاتا ہے اور اِس طرح منی کے چند قطرے باہر نکل آتے ہیں ۔اُکڑوں بیٹھنے کی صورت میں یہ کیفیت زیادہ پیدا ہوتی ہے کیوں کہ اس صورت میں پراسٹیٹ غدود پر دباؤ پڑتا ہے۔ آپ خود مشاہدہ کریں کہ یہ منی ھے یا پیپ اگر پیپ ھے تو علاج لازم ہے۔ منی کی صورت میں ٹھنڈی اشیاء کے استعمال سے
یہ کیفیت چند ماہ میں خود بخود ختم ہوجاتی ہے لیکن اگر یہ کیفیت جاری رہتی ہے تو آپ کو کسی اچھے یورولوجسٹ سے مشورہ کرنا چاہئے۔ مستقل قبض ہونے کی وجہ سے حاجت کے دوران زور لگانے کی وجہ سے بھی قطرے خارج ہوسکتے ہیں۔
سوال: میری ماہواری بے قاعدگی سے کیوں آتی ہے ؟ کیا میں اس صورت میں بھی حاملہ ہو سکتی ہُوں؟
جواب: جب ماہواری کا دورانیہ5دِن سے کم یا 9دِن سے زیادہ ہو تو اِسے بے قاعدہ ماہواری کہا جاتا ہے۔اور اگر ماہواری کے دورانیوں میں ماہ بہ ماہ کافی دنوں کا فرق آتا ہو ،یہ فرق نارمل حد کے اندر بھی ہو ،تو اِسے بے قاعدہ ماہواری کہا جاتا ہے ۔
ماہواری میں بے قاعدگی کے بعض اسباب میں ،بچّہ دانی کی بناوٹ میں خرابیاں، ذہنی تناؤ، ہارمونز کا عدم توازن، انفکشنز، ادویات (مثلأٔ مانع حمل ادویات)،حمل اور اسقاط حمل کے مسائل اور دِیگر طبّی وجوہات وغیرہ شامل ہیں۔
ماہواری میں بے قاعدگی کے سبب اور حاملہ ہونے کے اِ مکانات کے درمیان کا فی زیادہ تعلق ہوتا ہے ۔بعض اوقات، بے قاعدگی سے آنے والی ماہواری، متعلقہ عورت میں انڈے خارج نہ ہونے کی علامت ہوتی ہے۔ بیضہ دانیوں سے انڈے خارج نہ ہونے کی صورت میں متعلقہ عورت حاملہ نہیں ہوسکتی۔
بے قاعدگی سے آنے والی ماہواری ،بیضہ دانیوں میں گلٹیاں (polycystic ovarian syndrome, PCOS) ہونے کی علامت بھی ہو سکتی ہے۔ ایسی صورت میں بھی اگر بیضہ دانیوں سے انڈے خارج ہورہے ہوں تو متعلقہ عورت حاملہ ہوسکتی ہے ۔ بعض اوقات ،بے قاعدگی سے آنے والی ماہواری، ہارمونز کے لطیف عدم توازن کی علامت ہوتی ہے تاہم اِس صورت کے باوجود ماہ بہ ماہ بیضہ دانیوں سے انڈوں کا اخراج ہورہا ہوتا ہے ۔صِرف یہ کہ انڈوں کے اخراج کے دِنوں میں کافی تبدیلی آتی ہے۔انڈے خارج ہونے کی صورت میں ،بارآوری کی کسی دوا کے بغیر بھی،متعلقہ عورت حاملہ ہو سکتی ہے۔
بے قاعدگی سے آنے والی ماہواری کا ایک اور سبب۔ ۔ ۔ وزن میں زیادتی یا وزن کی کمی بھی ماہواری کے دورانیوں میں خلل ڈال سکتی ہے۔بہت زیادہ ورزش کرنا اور بہت زیادہ ڈائٹنگ کرنا بھی ،ماہواری میں بے قاعدگی پیدا کرنے کے اہم اسباب میں شامل ہیں۔
بے قاعدہ ماہواری کی صورت میں حاملہ ہونازیادہ مشکل ہوجاتاہے ،تاہم اِس کے معنیٰ یہ نہیں کہ آپ لازمی طور پر حاملہ نہیں ہو سکتیں۔بے قاعدہ ماہواری ہونے کی صورت آپ کافی جسمانی عوارض کا شکار ہو سکتی ہیں۔خواہ آپ حاملہ ہونے کی کوشش نہ بھی کر رہی ہوں تب بھی اپنا معائنہ کروالینا بہتر ہوتا ہے۔
سوال: بارآوری کا عرصہ کیا ہوتا ہے؟ اِس کاحساب کس طرح لگایا جاتا ہے؟
جواب: عورت کے ماہانہ تولیدی دورانئے میں وہ عرصہ جس کے دوران اُس کے حاملہ ہونے کے اِمکانات بہت زیادہ ہوں ،اِس عرصے کوبارآوری کا عرصہ کہا جاتاہے۔
اِس عرصے کا حساب لگانے سے پہلے، متعلقہ عورت کو 6ماہ تک اپنی ماہواری کے بارے میں تفصیلی مشاہدہ کرنا ہوتا ہے۔ہر ماہ گزشتہ ماہواری کے آخری دِن اور نئی ماہواری کے پہلے دِن کے درمیان گزرنے والے دِنوں کو نوٹ کیجئے۔پھر ایسے طویل ترین اور مختصر ترین وقفوں کو نوٹ کیجئے ۔اب حساب لگایا جاسکتا ہے۔
اِن دِنوں کا درست حساب لگانا مشکل ہوتا ہے ،آپ کو کاغذ اور قلم کی ضرورت پیش آئے گی۔مختصر ترین وقفے سے ہمیشہ 18دِن کم کئے جاتے ہیں۔مثال کے طور پر، اگر گزشتہ 6ماہ کے دوران ،ایک ماہواری کے اختتام اور دوسری ماہواری کے آغاز کے درمیان ،مختصر ترین وقفہ 27دِن کا تھا تو اِس میں سے 18دِن کم کرنے کے بعد ، آپ کی ماہواری کے آغاز سے 9 دِن بنتے ہیں۔
طویل ترین وقفے سے ہمیشہ 11دِن کم کئے جاتے ہیں۔مثال کے طور پر، اگر گزشتہ 6ماہ کے دوران ،ایک ماہواری کے اختتام اور دوسری ماہواری کے آغاز کے درمیان ،طویل ترین وقفہ 31دِن کا تھا تو اِس میں سے 11دِن کم کرنے کے بعد ، آپ کی ماہواری کے آغاز سے 20 دِن بنتے ہیں۔اِس مثال میں دیئے ہوئے اعدادوشمار کو استعمال کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ، حمل ہونے کا اِمکان ، نویں اور بیسویں دِن کے درمیانی عرصے میںسب سے زیادہ ہوگا۔واضح رہے کہ یہ اعدادوشمار صِرف مثال کے طور پر پیش کئے گئے ہیں ۔آپ کو اپنے لئے یہ حساب اپنے بارے میں مشاہدہ کر کے خود لگانا ہوگا،آپ کے لئے کون سے عرصے میں بارآوری کا اِمکان سب سے زیادہ ہے اور کون سے عرصے میں اِس کا اِمکان کم ہے۔
اگر آپ کی ماہواری میں زیادہ بے قاعدگی ہے تو بارآوری کے عرصے زیادہ طویل ہوں گے۔
سوال: کیا مقعد کے راستے جنسی ملاپ کرنا محفوظ ہوتا ہے؟
جواب: صحت سے وابستہ خطرات کی وجہ سے ،مقعد کے راستے جنسی ملاپ کرنے کی طبّی لحاظ سے حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔ مقعد کے راستے جنسی ملاپ کرنے سے مختلف اقسام کے انفکشنز ،بشمول جنسی انفکشنز ،کا ایک ساتھی سے دوسرے ساتھی کو منتقل ہونے کا اِمکان بہت بڑھ جاتاہے۔اِس کے علاوہ ، خاتون ساتھی میں، اِس کی وجہ سے جرّاحی کے امراض مثلأٔ پاخانے کی بے قاعدگی،سوزاک مقعد کا پھٹ جانا اور بھگندر وغیرہ (fistula) وغیرہ بھی لاحق ہوسکتے ہیں۔
سوال: کیا پردہ بکارت کی سلامتی کنوارہ پن کی علامت ہے؟کیا سہاگ رات میں بیوی کو خون آنا ہی اس کے عصمت کی دلیل ہے ؟
طبی ماہرین کے مطابق چاہے پردہ بکارت موجود بھی ہے پھر بھی یہ عورت کی پاکیزگی کی دلیل نہیں ہے- کیونکہ کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جوانی خوب بھر آنے پر ذرا سی بے احتیاطی سے ، اچھلنے کودنے کی وجہ سے ، دوڑ میں حصّہ لینے سے اور مختلف کھیلوں میں حصّہ لینے کی وجہ سے پردہ بکارت خود بہ خود پھٹ جاتا ہے- مگر ایسا بہت ہی کم ہوتا ہے ایسی حالت میں شوہر کو اپنی معصوم اور پاکیزہ بیوی کی عصمت پر شک کر کے اس کا دل نہیں دکھانا چائیے- یاد رہے کہ جو عورت بہت عمر کی ہونے کے بعد شادی کرتی ہے اسے لیڈی ڈاکٹر سے مشورہ کر کے شادی کے بعد پردہ بکارت مصنوعی طور پر چاک کروا لینا چائیے کیونکہ مرد کا ذکر اسے مشکل سے ہی چاک کر سکتا ہے- اس لیے لڑکی کو بہت زیادہ تکلیف ہونے کا علاوہ بہت خون بھی بہتا ہے- خاص طور پر اس صورت میں جب خاوند بوڑھا یا کمزور ہو-
عورت کی فرج میں پردہ بکارت موجود ہوتا ہے- یہ پردہ جسے hymen کہتے ہیں عام طور پر پہلی بار مباشرت کرنے پر چاک ہوتا ہے- باز اوقات hymen کے پھٹنے سے عورت کو تکلیف ہوتی ہے-اور خون بھی آتا ہے یہی وجہ ہوتی ہے کہ نوخیز جواں لڑکی پہلی رات سے ڈرتی اور گھبراتی ہے- حقیقت میں تکلیف کی وجہ بس یہ ڈر ہی ہوتا ہے- ورنہ اصل تکلیف اتنی زیادہ نہیں ہوتی کے اسے اہمیت دی جائے-
انگریزی میں ایسا لٹریچر شایع ہوتا رہتا ہے جس میں hymen کے چاک ہونے کو بہت تکلیف دہ عمل بتایا جاتا ہے اور انہیں مشورہ دیا جاتا ہے کہ شادی سے پہلے ہی مصنوعی طور پر hymen کو چاک کر دیا جائے لیکن میرے مطابق اس کی کوئی خاص ضرورت نہیں ہوتی 10 میں سے 9 عورتوں کو پردہ بکارت hymen کے چاک ہونے سے بس معمولی سی تکلیف ہوتی ہے جس کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی- لیکن باز صورتوں میں اگر hymen مصنوعی طور پر چاک کروا لیا جائے تو مفید ثابت ہوتا ہے- باز اوقات پردہ بکارت عمر زیادہ ہو جانے کی وجہ سے سخت ہو جاتا ہے-
ایسی صورت میں پردہ بکارت مصنوعی طور پر چاک کروا لیا جائے تو فائدہ ہوتا ہے اور عورت تکلیف سے بچ جاتی ہے- لیکن اگر کوئی عورت مصنوعی طور پر اپنا پردہ بکارت چاک کروانا چاہتی ہے تو اسے چاہیے کے پہلے اپنے شوھر سے مشوره ضرور کری کیونکہ جنسی تعلیم کی کمی کی وجہ سے ہمارے ہاں ابھی تک پردہ بکارت کی موجودگی کو پاکیزگی کی علامت سمجھا جاتا ہے- اور اگر عورت کا پردہ بکارت بچپن میں کھیل کود کے دوران خود با خود اچھالنے کودنے کی وجہ سے زائل ہو جائے تو اس کے نتیجے میں خاندان میں پیدا ہونے والے مسائل کی کڑواہٹ سے آپ بخوبی واقف ہیں- ( جیسا کے سہاگ رات کی اہمیت part 1 میں اس کا ذکر کیا گیا ہے )
کے اس ٹوپک میں بار بار ذکر کیا ہے کہ پہلی بار ملاپ سے عورت کی فرج میں سے خون آتا ہے یہ خون کس وجہ سے آتا ہے یہ
جاننا بھی آپ کے لیے بہت ضروری ہے- پردہ بکارت عورت کی فرج میں موجود ایک بلکل پتلی سی جھلی ہوتی ہے جس میں خون کی گردش کے لیے خون کی باریک باریک نالیاں ہوتی ہیں- جب پہلی بار لڑکی مباشرت کرتی ہے تو خاوند کے ذکر سے وہ جھلی پھٹ جاتی ہے اور خون کے چند قطرے نکلتے ہیں- لیکن اگر خون نہیں نکلتا تو اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ عورت بد چلن ہے یا بد کردار ہے- ایسی صورت میں کبھی بھی بیوی پر شک ہر گز نہیں کرنا چاہیے ۔
آج کل 22, 24 سال کی عمر میں لڑکیوں کی شادی ہوتی ہے یہ عمر بہت ہوتی ہے اور جوانی بھرپور ہوتی ہے ایسی صورت میں ذرا سی بے احتیاتی سے بھی جھلی پھٹ جاتی ہے مثلا جب لڑکیاں بالغ ہوتی ہیں تو انہیں جو ماہانہ خون آتا ہے اس کی وجہ سے وہ اپنی فرج میں ٹینپتوں ( ایک قسم کی سینٹری ) رکھتی ہیں اس وجہ سے بھی جھلی پھٹ سکتی ہیں-
جسمانی ورزش ، کھیل کود گھوڑے کی سواری ماہواری کے خون کے پریشر یا کسی اور وجہ سے بھی یہ جھلی پھٹ سکتی ہے اس لیے شوہر کو اپنی بیوی پر ہر گز ہر گز شک نہیں کرنا چاہیے- اور اسی لیے اسلام اس بات زور دیتا ہے کہ جیسے ہی لڑکی بالغ ہو اس کی شادی کے لیے کوشش شروع کر دینی چاہیے- الله ہم سب کو سہی سمجھ عطا کرے آمین-
سوال: مجھے کس طرح معلوم ہوسکتا ہے کہ میرا کنوارہ پن ختم ہوگیا ہے؟
جواب: عام طور پر ،کنوارہ پن کو پردہ بکارت کے سالم ہونے سے منسلک کیا جاتا ہے۔پردہ بکارت ایک باریک جِھلّی ہوتی ہے جو فُرج کی دیواروں کے درمیان تنی ہوئی ہوتی ہے اور اِس کے بیچ میں ایک چھوٹاسوراخ ہوتا ہے۔جنسی ملاپ کے نتیجے میں اِس پردہ بکارت کے پھٹ جانے کو ،عام طور پر کنوارہ پن ختم ہوجاناکہا جاتا ہے۔اور اِس کے پھٹ جانے سے جنسی ملاپ کے بعد کچھ خون آتا ہے۔یہ بات جاننا بھی اہم ہے کہ چند عورتوں میں ،پردہ بکارت کی جِھلّی اِس قدر لچک دار ہوتی ہے اور اِس کا سوراخ اتنا بڑا ہوتا ہے کہ اِس میں سے عضو تناسل آسانی سے فُرج میں داخل ہوجاتا ہے اور ایسی صورت میں پردہ بکارت پھٹتا نہیں ہے۔بعض مرتبہ لڑکیوں کے کھیل کود کی وجہ سے نو عمری میں پردہ بکارت پھٹ جاتا ہے اس لیے پردہ بکارت کو کنوارہ پن کی علامت نہ سمجھا جائے ۔
ایک بار پردہ بکارت کے پھٹ جانے اور کنوارہ پن ختم ہوجانے کے بعد کسی بھی طبّی طریقے سے اِس عمل کو پلٹایا نہیں جا سکتا
۔مگر ہماری میڈیسن ورجن پلس کے ذریعےسے فرج کودوبارہ تنگ کیا جا سکتا ہے۔ شادی شدہ خواتن یا ایسی خواتین جو بچے کی پیدائش کے بعد ہونے والے کھلے پن سے پریشان ہوں یا خاوند کے تانوں سے لازما علاج کروائیں
صرف خواتین میسج کر سکتی ہیں 03006397500 آپ کا علاج رازداری کے ساتھ ہوگا۔
سوال: کیا مُنہ کے راستے جنسی تحریک دینا محفوظ ہوتا ہے؟ :
البتّہ کچھ ماہرین کا کہنا ہے کہ مُنہ کے ذریعے جنسی تحریک دینے کے عمل (oral sex)میں ایچ پی وی نامی وائرس(Human Papilloma Virus, HPV) جنسی اعضاء سے مُنہ میں منتقل ہو سکتا ہے ۔یہ دیکھا گیا ہے کہ اِس وائرس کی وجہ سے گلے کا سرطان ہو سکتا ہے۔ہیضہ ہو سکتا ہے۔
کا ہونا (Polycystic Ovarian Syndrome, PCOS)سوال:یہ مرض کیا ہوتا ہےبیضہ دانیوں میں گلٹیوں ؟
بیضہ دانیوں میں گلٹیوں (Polycystic Ovarian Syndrome, PCOS)کا مرض ایک ہارمونی مسئلہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے متعلقہ عورت میں بہت سی مختلف علامات ظاہر ہوتی ہیں مثلأٔ،
٭ بے قاعدہ ماہواری یا ماہواری کا نہ آنا۔
٭ ا یکنی۔
٭ مُٹاپا۔
٭ بالوں کی زیادہ افزائش۔
٭ جِلد میں چکنائی۔
٭ سَر کے بالوں میں خشکی۔
٭ بانجھ پن۔
٭ جِلد کا رنگ تبدیل ہوجانا ۔
٭ کولیسٹرول کی بلند سطح۔
٭ بلڈ پریشر کا بڑھ جانا،اور
٭ بالوں کی خلاف معمول افزائش اور طرز ۔
مندرجہ بالا علامات میں سے کوئی بھی علامت ،بیضہ دانیوں میں گلٹیوں (Polycystic Ovarian Syndrome, PCOS) کے مرض کی صورت میں ممکن ہے کہ ظاہر نہ ہو۔بیضہ دانیوں میں گلٹیوں (PCOS) کے مرض والی تمام عورتوں کی ماہواری میں بے قاعدگی ہوگی یا اُنہیں ماہواری نہیں آئے گی۔اِ س مرض کی صورت میں متعلقہ عورت کی بیضہ دانیاں ،باقاعدگی سے انڈے خارج نہیں کرتی ہیں یعنی بیضہ دانیاں ہر ماہ انڈے خارج نہیں کرتیں ۔ یہی وجہ ہے کہ ایسی عورتوں کو ماہواری باقاعدگی سے نہیں آتی۔
سوال: میرے چہرے پر بال کثرت سے کیوں ہیں؟ کیا اِس بات کا میری جنسیت سے کوئی تعلق ہے؟
جواب: جب چہرے پر بال کثرت سے اُگتے ہیں یا جسم کے ایسے حِصّوں پر جہاں معمول کے مطابق اختتامی بال (terminal hair) نہیں اُگتے یا بہت ہی کم ہوتے ہیں،تو اِس کیفیت کو Hirsutism کہا جاتا ہے ۔اِس کیفیت کا سبب بہت سی مختلف طبّی صورتیں ہوسکتی ہیں اور یہ عام طور پر کسی حد تک ہارمونی عدم توازن کی علامت ہوتی ہے۔ Hirsutism کی کیفیت جسم میں andronic ہارمون کی کثرت کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے ،لہٰذا اِس کیفیت کو ماہواری کی بے قاعدگیوں اور انڈوں کے اخراج کے مرض میں دیکھا جاتا ہے۔
سوال: حمل کے دوران مجھے کیا کھانا چاہئے؟
جواب: حمل کے دوران صحت مند غذا میں روزانہ چار مرتبہ ڈیری کی بنی ہوئی اشیاء استعمال کرنا چاہئے۔ڈیری کی بنی ہوئی اشیاء ،کیلشیم اور وٹامن ’ڈی‘ کا اہم ذریعہ ہوتی ہیں۔آپ دودھ یا دہی میں سے کوئی چیز استعمال کر سکتی ہیں ۔ ۔ ۔ اور پنیر کو بھی ڈیری کی اشیاء میں شمار کیا جا سکتا ہے ۔
آپ کوہر روز،لحمیات (پروٹین) کے لئے دَو بار پتلا گوشت استعمال کرنا چاہئے ۔مثلأٔ چِکن،گائے کاگوشت، بھیڑ کا گوشت، چھوٹا پیس مچھلی اور دِیگر سمندری غذا وغیرہ۔تاہم اِس بات سے ضرور آگاہ رہئے کہ سمندری غذا میں سے بعض غذائیں ۔ ۔ ۔ خاص طور پر مچھلی جس میں پارہ (مرکری) اور سُوشی موجود ہوسکتے ہیں ۔ ۔ ۔ حمل کے دوران محفوظ غذا نہیں ہوتیں۔اگر آپ صِر ف سبزیاں کھاتی ہیں (گوشت استعمال نہیں کرتیں) تو اپنی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے بِین اور پنیر کا انتخاب کیا جا سکتا ہے
ہر روز ایک یا دَوبار ،ہری ،تازہ اور پتّوں والی سبزیاں بھی اپنی غذا میں شامل کرنا چاہئے۔سلاد کے پتّے ، بند گوبھی ،پالک کے پتّے ،شلجم کے پتّے جیسی سبزیاں اسی درجے میں شمار ہوتی ہیں۔
آپ کو ہر روز مکمل اناج سے بنی ہوئی غذا بھی پانچ مرتبہ لینا چاہئے ۔مکمل اناج سے بنی ہوئی اشیاء سے نہ صِرف بہت سے وٹامنز اور معدنیات فراہم ہوتی ہیں ،اِن اشیاء سے ریشے کی بھی وافر مقدار دستیاب ہوتی ہے۔حاملہ عورتوں میں قبض ہوجانے کا رُجحان بھی پایا جاتا ہے ،اور مکمل اناج اِس حوالے سے بڑا مفید ثابت ہو سکتا ہے ۔مکمل گیہوں کی روٹی ایک اچھا انتخاب ہے۔مکمل اناج مثلأٔ جَو کاآٹا بھی ایک اچھا انتخاب ہے۔
آپ کو ہر روز، کم از کم ایک بار ایسے پھل بھی کھانا چاہئیں جن میں وٹامن ’سی‘ کثرت سے پایا جاتا ہے۔ایسے پھلوں میں نارنگی یا انگوریا ٹماٹر ہوسکتے ہیں ۔یہ جوس کی صورت میں بھی استعمال کئے جاسکتے ہیں اگرچہ سالم/مکمل پھل قابلِ ترجیح ہے ، کیوں کہ اِس طرح زیادہ ریشہ اور غذائیت حاصل ہوتی ہے ۔
آپ کو اپنی روزانہ کی غذامیں ، دَو انڈے بھی شامل کرنے کی کوشش کرنا چاہئے ۔انڈے، لحمیات (پروٹین)حاصل کرنے کا عمدہ ذریعہ ہوتے ہیںاور اِن میں بہت سے وٹامنزاور معدنیات بھی ہوتی ہیں ، جن سے آپ کے جسم کو فائدہ پہنچتا ہے ،اور اِن میں صحت مند کولیسٹرول بھی ہوتا ہے جس سے آپ کے ہونے والے بچّے کے دِماغ کی نشوونما میں مدد حاصل ہوگی۔
حمل کے دوران صحت مند شحمیات (fats) بھی ایک اور اہم غذائی جُز ہوتی ہیں ۔بیجوں کے تیل، زیتون کا تیل کم مقدار میں ، یا آڑو بھی اچھا انتخاب ہیں ۔عبوری چکنائیوں (مثلأٔ بناسپتی وغیرہ) سے گریز کیجئے ۔اور روزانہ تین بار صحت مند چکنائی کا استعمال کرنے کا مقصد ذہن میں رکھئے۔ایسی خواتین جن کو اٹھراء کا مسلئہ ہو وہ تمام قسم کی چکناہٹ سے گریز کریں ورنہ حمل گرنے کاخطرہ ہے۔
ہر ہفتے پانچ بار، اپنی غذا میں کچھ گاجریں شامل کیجئے ۔گاجریں بِیٹا کیروٹین (beta carotene) کچھ غذاوں کے ذریعے جسم میں وٹامن ’اے‘بنتا ہے ۔
اور آخر میں، ہفتے میں تین بار مکمل/سالم سِکے ہوئے آلوکو شامل کیجئے ۔سِکے ہوئے آلو میں آسانی سے ہضم ہونے والا آئرن ہوتا ہے ۔حاملہ عورتوں کو حمل کی پوری مُدّت کے دوران آئرن کی ضرورت ہوتی ہے ۔
اِ ن راہ نما اُصولوں کے علاوہ ، آپ کو پانی اور دِیگر مائعات بھی کثرت سے پینا چاہئیں۔اگر آپ کے ڈاکٹر نے خاص طور پر آپ کو منع نہ کیا ہو تو آپ کو اپنی غذا میں نمک حسب ذائقہ شامل کرنا چاہئے ۔اِس کے ذریعے آپ کے خون کا حجم (volume) محفوظ طریقے سے بڑھنے میں مدد ملتی ہے ۔
سوال: جب میں جنس /جنسی ملاپ کے بارے میں سوچتا ہُوں تو میرے عضو تناسل سے چند قطرے خارج ہوجاتے ہیں ۔کیا یہ کوئی مرض ہے؟
جواب: جن قطروں کی آپ بات کررہے ہیں اُنہیں مذی کہا جاتا ہےیہ قطرے انزال سے پہلے کے شروع یا درمیان میں آتےہیں ۔اِس رطوبت کا مقصد پیشاب کی نالی کو چکنا کرنا ہے تاکہ کسی ممکنہ جنسی سرگرمی کے لئے مناسب تیاری ہوجائے ۔فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں کیوں کہ یہ عمل بالکل فطری عمل ہوتا ہے ۔مذی مرد کی طاقت ہے جو ہر مرتبہ شہوت کے بعد آتے ہیں۔
سوال: میری ماہواری کیوں ہمیشہ بہت ہلکی ہوتی ہے؟
جواب: کم ماہواری آنے کے بہت سے اسباب ہو سکتے ہیں ۔
٭ خون کے کم بہاؤ جینیاتی سبب سے ہو سکتا ہے ،اور اگر تحقیق کی جائے تو ہوسکتا ہے کہ یہ بات سامنے آئے کہ متعلقہ عورت کی ماں اور بہنوں کی بھی ماہواری ہلکی آتی ہے ۔
٭ خون کے کم آنے کا بعض اوقات یہ مطلب بھی ہوتا ہے کہ خون آنے کی سطح کا رقبہ معمول کے رقبے سے کم ہے مثلأٔ کسی قِسم کے گائینوکولوجی کے آپریشن کے بعد۔
تولیدی حیات کے اختتام پر ،بلوغت کے فورأٔ بعد اور سِن یاس (menopause)سے فورأٔ پہلے بھی ماہواری کاکم آنا بھی معمول ہے ۔
طویل عرصے تک مُنہ کے ذریعے لی جانے والی مانع حمل ادویات کے استعمال کے بعد بھی ماہواری کم آتی ہے ۔بعض ہارمونی مسائل کی وجہ سے بھی ایسا ہوتا ہے ،مثلأٔ تھائیرائڈ ہارمون کی کم مقدار یا پرولیکٹن یا انسولین کی جسم میں زائد مقدار ہونے کی صورت میں بھی ماہواری کم آتی ہے۔
نفسیاتی عوامل مثلأٔ امتحانا ت کی وجہ سے ذہنی دباؤ ہونا، یا کسی آنے والی تقریب یا واقعے کے بارے میںجذباتی جوش کی وجہ سے بھی ماہواری کم ہوسکتی ہے۔
کثرت سے ورزش کرنے اور بہت زیادہ فوری ڈائیٹنگ کرنے سے بھی ماہواری میں کمی آسکتی ہے ۔
کم ماہواری آنے کے بعض دِیگر زیادہ پیچیدہ اسباب بھی ہو سکتے ہیں ،لہٰذآپ کو کسی اچھی گائینوکولوجسٹ سے،جَلد از جَلد ،مکمل جائزے اور ممکنہ طور پر مطلوبہ علاج کے لئے رابطہ کرنا چاہئے ۔ 03006397500
سوال: میری ماہواری،کم مواقع پر کیوں آتی ہے ؟
جواب: کم مواقع پر آنے والی ماہواری کی کیفیت کو Oligomenorrhea کہا جاتا ہے ۔عورتوں کے لئے یہ بات بالکل فطری ہوتی ہے کہ اُن کی تولیدی زندگی کے آغاز اور اختتام پر یا تو ماہواری بالکل نہیں آتی یا یہ بے قاعدگی سے آتی ہے ۔کسی ظاہری سبب کے بغیر ،بعض عورتوں کو ہر دَو ماہ بعد کم مواقع پر ماہواری آتی ہے ۔ایسی عورتوں کے لئے یہ بات معمول ہوتی ہے اور اُن کے لئے یہ کوئی فکر مندی کی بات نہیں ہوتی۔
جن عورتوں کی بیضہ دانیوں میں گلٹیاں ہوتی ہیں ( ُPCOS)اُن کے لئے Oligomenorrheaہوجانے کا اِمکان بھی موجود ہوتا ہے ۔PCOSکے مرض میں متعلقہ عورت کی بیضہ دانیوں میں گلٹیاں بھر جاتی ہیں ۔دِیگر جسمانی اور جذباتی عوامل بھی ماہواری نہ آنے کا سبب بنتے ہیں ۔اِن عوامل میں درجِ ذیل شامل ہیں۔
٭ جذباتی تناؤ/دباؤ۔
٭ پُرانی بیماری۔
٭ غذائی نقص۔
٭ کھانے پینے کی خرابیاں مثلأٔ anorexia nervosa۔
٭ کثرت سے ورزش کرنا۔
٭ ایسٹروجین خارج کرنے والی گلٹیاں /گومڑے ۔
٭ بچّہ دانی یا اِس کے مُنہ کی بناوٹ میں خرابیاں جو ماہواری کے خون کے باہر آنے میں رُکاوٹ بنتی ہیں ۔
٭ کھیلوں میں بہتر کارکردگی حاصل کرنے کے لئے ، anabolic steroid drugsکے غیر قانونی استعمال کی وجہ سے۔
کم ماہواری آنے کے بعض دِیگر زیادہ پیچیدہ اسباب بھی ہو سکتے ہیں ،لہٰذآپ کو کسی اچھی گائینوکولوجسٹ سے،جَلد از جَلد ،مکمل جائزے اور ممکنہ طور پر مطلوبہ علاج کے لئے رابطہ کرنا چاہئے ۔
سوال: ماہواری کے دِنوں میں میرے پیٹ میں اینٹھن اور درد کیوں ہوتا ہے ؟
جواب: ماہواری کے دِنوں میں ،کسی نہ کسی درجے کی اینٹھن سے ایک اندازے کے مطابق 50 فیصد عورتیں متاثر ہوتی ہیں۔ ماہواری اگر شدید تکلیف سے آتی ہے تو یہ مسلئہ قبل علاج ہے علاج کے لیے رابطہ کریں 03006397500 اور ایسی عورتوں میں سے 15فیصد عورتوں کو شدید درجے کی اینٹھن محسوس ہوتی ہے ۔اِس کیفیت سے منسلک کئے جانے والے عام عوامل درجِ ذیل ہیں۔
٭ 30سال سے کم عمر ہونا ۔
٭ جسمانی وزن کا کم ہونا۔
٭ ماہواری کا جَلد آغاز ہوجانا ۔
٭ ماہواری کا دورانیہ طویل ہونا۔
٭ زیادہ مقدار میں ماہواری آنا۔
٭ نچلے پیٹ کی سُوجن کی بیماری (PID) ہونا۔
٭ بچّے نہ ہونا۔
٭ نفسیاتی امراض ہونا۔
٭ اینٹھن کے علاج کے لئے معمول کی درد ختم کرنے والی ادویات استعمال کی جاتی ہیں۔جسمانی ورزش سے بھی ماہواری کی اینٹھن کو دُور کرنے میں مدد مل سکتی ہے ۔ ماہواری کی اینٹھن عمر بڑھنے کے ساتھ کم ہوتی چلی جاتی ہے ۔
سوال: جب سے میں نے مُنہ کے ذریعے لی جانے والی مانع حمل ادویات کا استعمال شروع کیا ہے میری جنسی خواہش میں کافی کمی آگئی ہے ۔کیوں؟
جواب: مُنہ کے ذریعے لی جانے والی مانع حمل گولیوں کے دِیگر ذیلی اثرات کے علاوہ،چند عورتوں میں اِن گولیوں کی وجہ سے جنسی خواہش ،جنسی لطف اور جنسی ملاپ کے دوران فُرج کی چکناہٹ میں کمی ظاہر ہوتی ہے ۔ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اِس کا سبب یہ ہے کہ یہ گولیاں عورت کے جنسی ہارمونز پر براہِ راست اثر انداز ہوتی ہیں۔
اگر آپ یہ محسوس کرتی ہیں کہ اِن گولیوں کے استعمال سے آپ کی جنسی خواہش میں کمی آگئی ہے تو شاید آپ صحت کی دیکھ بھال کرنے والوں سے اِس سلسلے میں بات کرنا چاہیں گی۔عین ممکن کہ مانع حمل گولیوں کے استعمال کی وجہ سے جنسی خواہش میں کمی آگئی ہو، لیکن اِس کے معنیٰ لازمی طور پر یہ نہیں کہ آپ اِن گولیوں کا استعمال ترک کر دیں۔ اِس کے بجائے ، صحت کی دیکھ بھال کرنے والے آپ کے لئے کوئی دوسری قِسم کی گولی تجویز کر سکتے ہیں جو آپ کی ضروریات کو بہتر طور پر پورا کرتی ہو۔بہت سی عورتیں محسوس کرتی ہیں کہ واحد مرحلے والی مانع حمل گولیوں (یہ گولیاں ہر خوارک کے ساتھ ہارمونز کی یکساں مقدار فراہم کرتی ہیں)کی نسبت تین مرحلے والی گولیاں(یہ گولیاں ہر ہفتے ہارمونز کی مختلف مقدار فراہم کرتی ہیں) ،جنسی خواہش میں بہت کم خلل ڈالتی ہیں۔تاہم یہ بات ذہن میں رکھئے کہ گولیوں کی قِسم تبدیل کرنا کافی نہیں ہوگا۔ہارمونز کے تمام طریقے اِس قِسم کے پریشان کُن اثرات پیدا کرتے ہیں۔
سوال: اگر مشترکہ (کمبائنڈ) مانع حمل گولی لینا بھول جائیں تو کیا ہوگا؟
جواب: مشترکہ (کمبائنڈ) مانع حمل گولی میں دَو ہارمونز ہوتے ہیں ،یعنی ایسٹروجین اور پراجیسٹوجین۔زیادہ تر عورتوں کو جو مشترکہ (کمبائنڈ) مانع حمل گولی لینا بھول جاتی ہیں اُنہیں حمل ہونے کا خطرہ نہیں ہوتا۔
جس بھی قِسم کی مشترکہ (کمبائنڈ)مانع حمل گولی آپ لیتی ہیں تواِن گولیوں کے پیکٹ میں سے کسی بھی مرحلے میں ایک گولی لینا بھول جانے سے حمل ہونے کا خطرہ نہیں ہوتا اگر:
٭ آپ نے پیکٹ میں سے باقی تمام گولیاں درست طریقے سے استعمال کی ہیں۔
٭ کسی اور چیز سے اِن گولیوں کا عمل ختم نہیں ہُوا ہے۔
٭ آپ نے گولیوں کے آخری پیکٹ میں سے آخری ہفتے میں گولیاں درست طریقے سے استعمال کی ہیں۔
آپ کو درجِ ذیل اُمور کی ضرورت نہیں :
٭ ایمرجنسی مانع حمل گولیاں لینا۔
٭ کوئی اِضافی مانع حمل دوا لینا۔
٭ گولیوں میں وقفہ کرنا یا بغیر دوا والی گولی (placebo)نہ لینا اور اگلا پیکٹ فور طور پر شروع کرنا۔
آپ باقی بچ جانے والی گولیوں کا استعمال معمول کے مطابق جاری رکھ سکتی ہیں۔
اگر آپ کسی مرحلے میں پیکٹ میں سے،ایک سے دَو گولیاں لینا بھول گئی ہیں تو بُھولی جانے والی آخری گولی کو اب استعمال کر لیجئے۔
٭ پیکٹ میں سے باقی گولیوں کا استعمال معمول کے مطابق جاری رکھئے ۔
٭ کسی اِضافی مانع حمل دوا کی ضرورت نہیں ہے ۔
٭ 7 دِن کا وقفہ معمول کے مطابق کیجئے ۔
٭ ایمرجنسی مانع حمل دوا/گولی استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ۔
اگر آپ،تین یا اس سے زائد گولیاں لینا بھول گئی ہیں تو:
٭ بُھولی جانے والی آخری گولی کو اب استعمال کر لیجئے۔
٭ پیکٹ میں سے باقی گولیوں کا استعمال معمول کے مطابق جاری رکھئے ۔
٭ پہلے بُھولی جانے والی گولیوں کو چھوڑ دیجئے۔
٭ اگلے سات دِ ن تک ،مانع حمل کے لئے کوئی اِضافی طریقہ استعمال کیجئے۔
٭ اگر گزشتہ چند دِنوں کے دوران آپ نے غیر محفوظ جنسی ملاپ کیا ہے تو ہوسکتا ہے کہ آپ کو ایمرجنسی مانع حمل کی ضرورت پیش آئے ۔مشورہ حاصل کیجئے ۔
اگر بُھولی جانے والی گولی کے بعد پیکٹ میں سے سات یا اس سے زائد گولیاں رہ گئی ہیں تو:
سوال: اگر میں ’صِرف پراجیسٹو جین ‘ والی گولی لینا بُھول جاؤں تو کیا ہوگا؟
جواب: ’صِرف پراجیسٹو جین ‘ والی گولی میں،صِرف ایک ہارمون یعنی پراجیسٹو جین شامل ہوتا ہے ۔اگر آپ کو تین گھنٹے سے زائد دیر ہوگئی ہے تو یاد آتے ہی فورأٔ ایک گولی لے لیجئے ۔اگر آپ ایک سے زائد گولیاں لینا بھول گئی ہیں تو اب صِرف ایک گولی لیجئے۔
٭ اگلی گولی کو معمول کے وقت پر لیجئے۔اِس کے معنیٰ یہ ہو سکتے ہیں کہ ایک دِن میں دَو گولیاں استعمال کی جائیں ۔اِس سے نقصان نہیں ہوتا۔
٭ آپ حمل ہونے سے محفوظ نہیں ہیں۔اپنی گولیوں کا استعمال معمول کے مطابق جاری رکھئے،لیکن مانع حمل کا اِضافی طریقہ بھی استعمال کیجئے ،مثلأٔ کنڈومز کا استعمال اگلے دَو دِن تک کیا جائے۔
اگر آپ کو تین گھنٹے سے کم دیر ہوئی ہے تو:
٭ یاد آنے کے فورأٔ بعد ایک گولی لے لیجئے ،اور اگلی گولی کو معمول کے وقت پر لیجئے ۔آپ حمل ہونے سے محفوظ ہیں ۔
سوال: میں مانع حمل استعمال کر رہی ہُوں لیکن اگر حمل ہوجائے توکیا کیا جائے؟
جواب: مانع حمل کا کوئی بھی طریقہ 100 فیصد محفوظ نہیں ہے ۔اگر آپ سمجھتی ہیں کہ آپ حاملہ ہوگئی ہیں تو ،حقیقت معلوم کرنے کے لئے اپنی ڈاکٹر سے جَلد ازجَلد رابطہ کیجئے ۔وہ آپ کو حمل کی اچھی دیکھ بھال کے بارے میں بتا سکتی ہیں ،مثلأٔ اپنے حمل کو جاری رکھنے کی صورت میں فولک ایسڈ کا استعمال کرنا اور تمباکو نوشی ترک کرنا ،یا اگر آپ کو جاری نہ رکھنا چاہیں تووہ اِس حوالے سے آپ سے بات کر سکتی ہی
سوال: میں سمجھتی ہُوں کہ میں عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہونے کی حد پر پہنچ رہی ہُوں جیسا کہ میں اپنی عمر کے پنتالیسویں (45) سال کے قریب ہُوں اور مجھے گزشتہ 6ماہ سے ماہوار ی نہیں آرہی ہے ۔کیا مجھے اب بھی مانع حمل کی ضرورت ہے؟
جواب: مانع حمل کا استعما ل سِن یاس (عمر کے لحاظ سے ماہواری بند ہونے)تک ضروری ہے ۔مانع حمل کا استعمال اُس وقت تک جاری رکھنا چاہئے جب تک متعلقہ عورت کو ماہواری آنا بند ہوجائے یا 12 ماہ تک ماہواری کا خون نہ آئے۔
سوال: میرے عضو تناسل میں تناؤ صِرف چند منٹ تک ہی قائم رہتا ہے ،کیا آپ اِس کا وقفہ بڑھانے کے لئے کوئی دوا یا کریم تجویز کر سکتے ہیں؟
جواب: دوا طلب کرنے سے پہلے یہ معلوم کرنا ضروری ہے کہ کہیں جنسی عدم فعالیت تو نہیں مثلأٔ عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کی کیفیت۔کیوں کہ جنسی عدم فعالیت کا ایک بڑا سبب ذہنی تشویش بھی ہوتی ہے،لہٰذا یہ جاننا ضروری ہو گا کہ آیا آپ کے تعلقات کی نوعیت باقاعدہ ، مستقل اور صحت مند ہے۔ جنسی سرگرمی کی تکمیل کے لئے عضو تناسل میں مطلوبہ تناؤحاصل کرنے اور اِسے قائم رکھنے میں مسلسل طور پر یا بار بار ناکامی ہونے کی کیفیت کو جنسی عدم فعالیت کہا جاتا ہے۔ درجِ ذیل سوال نامہ جنسی عدم فعالیت کی تشخیص کے لئے استعما ل کیا جاتا ہے: براہِ کرم گزشتہ6ماہ سے متعلق درجِ ذیل 5 سوالات کے جوابات دیجئے مزید معلومات حاصل کرنے کے لئے
مزید معلومات اور علاج کے لئے ،براہِ کرم03006397500پررابطہ کیجئے ۔
. جنسی ملاپ کے دوران ،دخول کے بعد کتنی بارآپ کے عضو تناسل میں تناؤ قائم رکھناکس قدر دُشوار ہوتا تھا؟
1 بہت زیادہ مشکل۔
2 بہت مشکل۔
3 مشکل۔
4 کسی قدر مشکل۔
5 مشکل نہیں ہوتا تھا۔
5. جنسی ملاپ کرنے کی صورت میں ،آپ کے لئے یہ کتنی بار تسلّی بخش ہوتا تھا؟
1 تقریبأٔ کبھی نہیںکبھی نہیں۔
2 چند بار (آدھی تعداد سے بھی کافی کم مرتبہ)۔
3 بعض اوقات (تقریبأٔ آدھی تعداد کے برابر)۔
4 اکثر اوقات (آدھی تعدا سے کافی زیادہ مرتبہ)۔
5 تقریبأٔ ہمیشہ /ہمیشہ۔
عضو تناسل میں تناؤ نہ ہونے کے حوالے سے آپ کے حاصل کردہ اِسکور کی تفصیل یہ ہے:
17سے 21: ہلکا درجہ۔
12سے 16: ہلکے سے درمیانہ درجہ۔
8سے 11: درمیانہ درجہ۔
5سے 7: شدید درجہ۔ اگر آپ اپنی کیفیت سے بہت پریشان ہیں اور اِس کی وجہ سے آپ کے اپنی ساتھی کے ساتھ تعلقات متاثر ہو رہے ہیں تو آپ کوٹ سے رابطہ کرنا چاہئے۔
آپ کی جنسی صحت کو بہتر بنانے کے لئے ہم آپ کے طرز زندگی میں بعض تبدیلیاں بھی تجویز کرتے ہیں۔
1. جاگنگ اور تیز چال، ترکِ تمباکو نوشی اور ذہنی دباؤ کم کرنے کے ذریعے ،دِل اور شریانوں کی حالت کو بہتر بنایا جائے ۔اِس طرح بہت سے مَردوں کی جنسی سرگرمیوں میں بہتری آجاتی ہے۔
2. ذہنی تشویش کو کم کیجئے۔یہ مقصد کارکردگی سے متعلق تشویش کو کم کرنے کے ذریعے حاصل کیا جاسکتا ہے ،یعنی ایک دُوسرے کو لطف فراہم کرنے کے لئے کارکردگی پر مبنی طریقوں اور جنسی اعضاء کے استعمال کے علاو ہ دیگر طریقے اختیار کئے جائیں ۔اِس طرح عضو تناسل کے قوی تناؤ کی ضرورت کے لئے ذہنی دباؤ کم ہوجاتا ہے۔
3. اپنے موجودہ جنسی مسئلے کو اپنی تولیدی صلاحیت کا خاتمہ تصور نہ کیجئے ۔اپنی بیوی سے بات کیجئے ،اُسے بات سمجھائیے اور پریشان نہ ہوں اور معذرت خواہ روّیہ اختیار نہ کیجئے۔
اگر طرز زندگی میں تبدیلیاں آپ کے لئے مؤثر ثابت نہ ہوں تو، آپ کوھم سے رابطہ کرنا چاہئے۔یہ ویب سائٹ مشاورتی خدمات اور علاج فراہم کرتی ہے ۔
سوال: میری ماہواری بے قاعدگی سے کیوں آتی ہے؟
جواب: یہ معلوم کرنے کے لئے کہ آیا آپ کی ماہواری بے قاعدگی سے آتی ہے ،آپ کو 6ماہ کے لئے ایک ڈائری رکھنا چاہئے جس میں درجِ ذیل اُمورکے بارے میں لکھا جائے۔ ٭ پہلی بار ماہواری آنے پر عمر کتنی تھی۔
٭ ماہواری شروع ہونے اور ختم ہونے کی تاریخیں۔
٭ استعمال کئے جانے والے سینیٹری پیڈز کی تعداد۔
٭ ماہواری سے پہلے یا اِس کے دوران یا اِ س کے بعد ہونے والا درد یا اخراج۔
اِن اُمور کو نوٹ کرنے سے معلوم ہوجائے گا کہ کیا آپ کی ماہواری میں واقعی کوئی بے قاعدگی یا خلافِ معمول بات ہے یا نہیں ۔
ماہواری میں بے قاعدگی کی صورت میں درجِ ذیل کیفیات شامل ہو سکتی ہیں:
٭ مقدار : ہر تین گھنٹے بعد ایک پیڈ یا ٹیمپون کا استعمال معمول کے مطابق ہے۔
٭ ماہواریوں کے درمیان وقفہ: ایک ماہواری سے دُوسری ماہواری کے درمیان ، 21 سے 35 دِن کا وقفہ معمول کے مطابق ہے ۔
٭ خون آنے کی مُدّت : ایک سے سات دِن تک معمول کے مطابق ہے۔
٭ پہلی بار ماہواری آنے کی عمر: 10 سے 16 سال کی عمر کے درمیان معمول کے مطابق ہے۔ ماہواری کی بے قاعدگی کے بعض اسباب میں،بچّہ دانی کی بناوٹ میں خرابی، ذہنی دباؤ، ہارمونز کا عدم توازن، انفکشنز، ادویات (مثلأٔ مانع حمل ادویات)، حمل اور اسقاط حمل کے مسائل اور دِیگر طبّی معاملات شامل ہیں ۔
اِ س بات کے معنیٰ یہ ہیں کہ ماہواری میں بے قاعدگی کی تشخیص سے پہلے یہ جاننا ضروری ہے کہ اِس حوالے سے کون سی باتیں معمول کے مطابق شُمار ہوتی ہیں۔مختلف صورتوں میں علاج بھی مختلف ہوتے ہیں اور یہ انفرادی طور پر بھی مختلف ہوتے ہیں۔لہٰذا اپنی گائینیکولوجسٹ سے تفصیلی معائنے کے لئے رابطہ کیجئے۔
سوال: مانع حمل کا کون سا طریقہ سب سے بہتر ہے؟
جواب: مانع حمل طریقے کے انتخاب سے پہلے درجِ ذیل سولات پر غور کیجئے اور ان کے جوابات دیجئے۔
٭ گائینیکولوجی کے حوالے سے ماضی کے یا موجودہ مسائل : مثلأٔ بیضہ دانیوں کی گلٹیاں ،نَلوں میں قائم ہونے والا حملوغیرہ۔
٭ ماہواری کی ہسٹری:
آپ کی ماہواری کتنے دِن تک جاری رہتی ہے، دَو ماہواریوں کے درمیان کتنے دِن گزرتے ہیں؟
کیا آپ کی ماہواری بے قاعدگی سے آتی ہے؟
ماہواری کا خون کتنے دِن جاری رہتا ہے؟
آپ کتنے پیڈز استعمال کرتی ہیں؟ ماہواری کا خون زیادہ آتا ہے یا کم؟
٭ آئندہ حمل کی خواہش ہے؟
٭ فی الوقت حمل کو مؤخر کرنے کی اہمیت ؟
٭ مانع حمل اشیاء یا طریقوں کے استعمال پر مَرد ساتھیوں کی رضا مندی؟
مانع حمل کے بہت سے طریقے دستیاب ہیں ،جن میں درجِ ذیل شامل ہیں: ٭ مانع حمل گولیاں (کمبائنڈ یا صِرف پراجسٹرون والی گولیاں)۔
٭ مردوں کے استعمال والے کنڈومز۔
٭ قدرتی طریقے سے خاندانی منصوبہ بندی ۔
٭ مانع حمل انجکشنز۔
٭ جسم کے اندر رکھی جانے والی ادویات (اِمپلانٹس)۔
٭ بچّہ دانی کے اندر نظام (IUS)۔
٭ بچّہ دانی کے اندر رکھے جانے والے آلات (IUDs)۔
٭ مَردوں اور عورتوں کی نَس بندی ۔
ہر طریقے کی اپنی خوبیاں اور خامیاں ہیں ،لیکن آپ کی ضرورت کے لحاظ کوئی ایک طریقہ منتخب کیا جا سکتا ہے ۔سب سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ کوئی دَو بہترین طریقے منتخب کئے جائیں اور پھر اِن کے بارے میں تفصیل سے مطالعہ کیا جائے۔
تفصیلی معلومات حاصل کرنے کے لئے یہ ویب سائٹ دیکھئے:http://sayhat.net/Contect-us یا ہمارے نمائندے سے 12گھنٹے میں کسی بھی وقت بات کرنے کے لئے بِلا معاوضہ یہ ٹیلی فون نمبر ملائیے: 03006397500
سوال: فُرج سے ہونے والا معمول کا اخراج کیا ہے؟
جواب: فُرج کے اندر غدود ہوتے ہیں جو معمول کا اخراج کرتے ہیں جس کا مقصد فُرج کو چکنا رکھنا اور اِسے بیکٹیریا کے حملوں سے محفوظ رکھنا ہوتا ہے ۔معمول کے اخراج کا رنگ شفّاف سفید اوریہ بے بُو ہوتا ہے اور اِس کے ساتھ کوئی جلن یا خارش پیدا نہیں ہوتی۔اِس کی مقدار مختلف عورتوں کے لئے مختلف ہوتی ہے اور یہ کسی پریشانی کی بات نہیں ہے ۔تاہم اِس اخراج کی رنگت میں تبدیلی ،یا ناگوار بُو پیدا ہونے اور دِیگر علامات پیدا ہونے کی صورت میں یا ماہواری کے دوران یا اِس کے بعد اخراج ہونے یا جنسی ملاپ کے بعد ہونے والے درد کے ساتھ آنے کی صورت میں طبّی معائنہ کروانا چاہئے۔
Peyronie's Disease
اِس صورت میں عضو تناسل میں تناؤ پیدا ہونے پرخم پیدا ہو جاتا ہے اور دردمحسوس ہوتا ہے۔
Fibrosis
جوڑنے والے عضلات کا معمول سے زیادہ موٹا ہوجانا۔
نَلوں میں حمل
اِس صورت میں بارآور ہونے والا انڈہ بچّہ دانی سے باہر کسی جگہ مثلأحمل کی تکمیل کےلیے
نَل میں پیوست ہو جاتا ہے ۔
شریانوں کے امراض
اِس صورت میں جسم کے دوران خون کا نظام متاثر ہوتا ہے جس میں شریانوں، نَسوں اور خون کے امراض شامل ہو سکتے ہیں لہٰذا دوران خون متاثر ہوتا ہے ۔
سوال: میراخیال ہے کہ میری فُرج کی بناوٹ خلافِ معمول ہے ۔اِس کا کوئی حل ہے؟
جواب: بہت سے افراد کو اپنے جسم کے بارے میں شُبہ ہوتا ہے۔زنانہ جنسی اعضاء بھی جسم کے دِیگر اعضاء کی طرح انفرادی طور پر مختلف بناوٹ کے حامل ہوتے ہیں ۔فُرج کی بناوٹ اور جسامت ہر عورت کے لئے مختلف ہوتی ہے ۔لہٰذا فُرج کی کسی بھی جسامت یا بناوٹ کو غیر معیاری نہیں کہا جاسکتا کیوں کہ ہر عورت مختلف ہوتی ہے۔جب تک آپ کو کوئی جسمانی مسئلہ درپیش نہ آئے تواپنی فُرج کی بناوٹ کو خلافِ معمول تصور نہ کیا جائے ۔
سوال: میری بہن کا برطانیہ میں پَیپ سمیئرٹیسٹ ہوا ہے یہ بتائیں کہ یہ
(Pap smear) پَیپ سمیئر کیا ہوتا ہے ؟کیا یہ پاکستان میں کیا جاتا ہے ؟مجھے یہ کب کروانا چاہئے؟
جواب: پَیپ سمیئر کو Papanicolaou ٹیسٹ ،پَیپ ٹیسٹ یا سروائیکل سمیئر (cervical smear)بھی کہا جاتا ہے ۔یہ گائنی کے حوالے سے کیا جانے والا ایک ٹیسٹ ہوتا ہے جس کے ذریعے متعلقہ عورت کی بچّہ دانی کے مُنہ میں پیدا ہونے والی بعض ایسی مخصوص تبدیلیوں کا پتہ لگا یا جاتا ہے جو آگے چل کر بچّہ دانی کے مُنہ کا سرطان بننے کا پیش خیمہ ثابت ہوتی ہیں۔ اِن تبدیلیوں کا جلد پتہ لگا لینے کی صورت میں علاج کے ایک بہت ہی سادہ طریقے کے ذریعے مستقبل کے ایک بڑے نقصان سے بچا جا سکتا ہے ۔بچّہ دانی کے مُنہ کا سرطان ،جو کبھی عورتوں میں سرطان کی وجہ سے ہونے والی اموات کا ایک بڑا سبب ہوتا تھا،اِس طریقہ علاج کے بعد اِس کی شرح 99 فیصد کم ہوگئی ہے۔یہ مسئلہ زیادہ تر زیادہ شوقین مزاج خواتین یا ایسی خواتین کو ہو سکتا ہے جن کے خاوند کا عضو تناسل زیادہ موٹا یا لمبا ہے ۔
یہ ٹیسٹ پاکستان میں عام دستیاب ہے ۔آپ اِس سلسلے میں اپنی گائینی کولوجسٹ ڈاکٹر سے بات کر سکتی ہیں۔
جنسی طور پر فعّال ہر عورت کو ،اپنے پہلے جنسی ملاپ کے ایک سال بعد سے ،ہر تین سال بعد یہ ٹیسٹ کروانا چاہئے۔
سوال: میرا خیال ہے کہ جب میں آرگیزم کی کیفیت سے گزرتی ہوں تو غیر اِرادی طور پر پیشاب نکل جاتا ہے ۔کیا اِس پریشانی سے بچنے کا کوئی طریقہ ہے؟
جواب: آرگیزم کے دوران جو رطوبت خارج ہوتی ہے وہ در اصل پیشاب نہیں بلکہ یہ عورت کا انزال ہوتا ہے ۔یہ رطوبت جو پیشاب کی نالی کے راستے باہر آتی ہے ۔ایک غدود جو پیشاب کی نالی کے اندورنی حِصّے کے گِرد لپٹا ہوتا ہے یہ رطوبت پیدا کرتا ہے ۔اِس غدود کو عام طور پر زنانہ پراسٹیٹ غدود کہا جاتا ہے۔
عورتوں میں انزال ہونے کا عمل معمول کے عین مطابق ہے لہٰذا آپ کو اِس سلسلے میں پریشان نہیں ہونا چاہئے۔
سوال: میں بہت مصروف آدمی ہُوں اور جنسی ملاپ سے میری بیوی کی دلچسپی کم ہوتی جارہی ہے
جواب: یہ حقیقت ہے کہ جنسی ملاپ سے آپ کی بیوی کی دلچسپی کم ہوتی جارہی ہے ،اِس سلسلے میں زیادہ اِمکان اِس بات کا ہے کہ اُسے جنسی ملاپ سے لطف حاصل نہیں ہورہا۔ جیساکہ پہلے بھی وضاحت کی جاچکی ہے کہ کسی عورت کے لئے ،جنسی طور پر بیداری حاصل کئے بغیر آرگیزم کی کیفیت تک پہنچنا تقریبأٔ ناممکن ہوتا ہے ۔عورتوں کو جنسی طور پر بیدار ہونے کے لئے ابتدائی پیار اور محبت (forelay)کی تقریبأٔ لازمی حد تک ضرورت ہوتی ہے ۔بعض عورتیں،ابتدائی پیار اور محبت (forelay) شروع ہونے سے چند منٹ بعد ہی جنسی طور پر بیدار ہوجاتی ہیں (وہ کیفیت جب عورت جنسی ملاپ سے گریز نہیں کر سکتی)جب کہ بعض عورتوں کو جنسی بیداری حاصل ہونے میں ایک گھنٹے تک کا وقت لگ سکتا ہے۔نوٹ۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ وہ اعصابی کمزوری کی وجہ یا ورم رحم کی وجہ سے ہونے والے درد کی وجہ سے جنسی طور پر بیدار نہ ہو تی ہو یا آپ کی بیوی نے کوئی دوسرا طریقہ۔۔یا۔ یا انگشت زنی اختیار کر لی ہو اس لیے ذرا توجہ سےاپنی بیوی کو ٹائم دیں یا اس کا علاج کروائیں ورنہ پچتائے کیا ہوت جب ۔۔۔۔۔
یہ مرض قابل علاج ہے علاج کے لیے رابطہ کریں 03006397500
No comments:
Post a Comment