)خواتین کی اُن بیماریوں کے لئے جن کا اظہار شرم و حجاب کا باعث بنتا ہے اور اندر اندر خواتین اپنا آپ گھلائے جاتی ہیں وہ صرف لیکوریا ہے۔ ایام کی کمی ،زیادتی، بوجھ پڑنا، کمر میں درد،کولہے میں درد اور کھچاﺅ، اندرونی ورم حتیٰ کہ پرانی سے پرانی لیکوریا کا خاتمہ یقینی طور پر ان ادویات کے مستقل استعمال سے ممکن ہے۔ کتنی خواتین ایسی ہیں کہ ان کے ایام خراب اور لیکوریا اس حد تک تھا کہ ایک نماز سے دوسری نماز پڑھنا ممکن نہ تھا کہ کپڑے ناپاک رہتے ہیں۔ کمر اتنی درد کرتی ہے کہ گھر کے کام مشکل حتیٰ کہ ناممکن ہوتے ہیں۔ اس حالت میں غصہ ، چڑچڑاپن، بے ترتیب زندگی شروع ہوجاتی ہے۔ حتیٰ کہ پورا جسم پھوڑے کی طرح دکھتا چلا جاتا ہے۔ سالہا سال کی تحقیق نے ان بیماریوں کے خلاف ایک مو ¿ثر تریاق تلاش کیا ہے جو بے شمار خواتین پر آزمایا گیا پھر کہیں اس کو عام استعمال کی اجازت دی ہے۔ اعتماد کی بات یہ ہے کہ ادویات میں کسی قسم کے زہریلے عنصر یا کیمیکل کے کسی جزءکو شامل نہیں کیا گیا۔ خاص قلاتی جڑی بوٹیوں کو استعمال کیا گیا ہے۔ جن کا کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں ہے۔ حتیٰ کہ اس دوا سے خواتین کے نسوانی ابھار کی کمی ہارمونز کی کمی بیشی اور جسم کا مسلسل کمزور ہونا لاغر ہونا خون کی کمی کے لئے نہایت آزمودہ ہے۔ ایسی خواتین جو موٹاپے کا شکار ہوں،وہ اعتماد سے استعمال کریں موٹاپا کم ہوگا بڑھے گا نہیں۔ عورتیں اپنا مرض چھپا چھپا کر کھوکھلی ہو جاتی ہیں: یہ سب علامات صرف اس وقت پیدا ہوتی ہیں جب کوئی علاج کرا کرا کے تھک گیا ہو اس کے سامنے کوئی اور راستہ نہ رہے پھر صرف مایوسی ہی مایوسی اسکا مقدر بن جائے۔ بالکل اسی طرح کی ایک مایوس اور لا علاج خاتون نے اپنی حالت بتانے کیلئے خط کا سہارا لیا کہ گھر میں ہر طرح فراوانی تھی کسی چیز کی کمی نہ تھی ۔ مرغن غذائیں چاکلیٹ کولڈ ڈرنک تلی ہوئی چیزیں برگر وغیرہ ہمارا روز کا معمول تھا حتیٰ کہ دن رات کئی دن ایسی غذائیں کھاتے گزر گئیں۔ کچھ احساس نہ ہوتا تھا۔ آنکھ اس وقت کھلی جب شادی ہوئی اور پھر میں کیا بیان کروں کہ میاں کی نظر میں بے حیثیت ہو گئی کہ پوشیدہ اندرونی نظام بالکل ناقص ہو چکا تھا روتے سسکتے دن رات گزرتے گئے ہر شخص اس امید سے صبح کرتا کہ اس گھر میں کسی بچے کے رونے کی آواز یں بھی آئیں ۔ لیکن مایوسی روز بروز بڑھتی گئی اور حمل کی امید سے ناامید پھر کیا ہوا گھر بھر کی نظریں بدل گئیں وہ عزت احترام اور محبت کے بول سب کچھ بدل کر انداز نفرت میں بدل گیا۔ میں اندر اندر گھلتی چلی گئی :علاج کرائے ٹیسٹ ہزاروں روپے نگل گئے پھرعلاج کرتے کرتے لاکھوں خرچ دیے چونکہ ایک مالدار گھرانے کی بہو تھی اس لئے رقم خرچ کرتے ہوئے محسوس نہ ہوا لیکن جب فائدہ نہ ہوا تو گھر میں روز روز کی لڑائی رہنے لگی خود میرے اندر بھی چڑ چڑا پن پیدا ہو گیا قوت برداشت کم سے کم ہوتی چلی گئی۔ ایک دن شاید اتوار کا دن تھا میری بالکل معمولی بات سے میری ساس ناراض ہو گئی اور گھر میں جھگڑا کھڑا ہو گیا۔ میری ساس نے صاف کہہ دیا اب اس گھر میں میری بہو رہے گی یا میں رہوں گی بلکہ ساس صاحبہ نے اپنا بیگ اٹھا کر گھر سے نکلنے کا ارادہ کر لیا۔ بدنصیب دن :بس میری قسمت کا وہ بد نصیب دن تھا کہ مجھے گھر سے نکال دیا گیا‘ کچھ اٹھانے بھی نہ دیا گیا۔ میں حیران پریشان اب کیا کروں۔ آخر کار گھر والوں کو فون کیا اور ایک پڑوسن کے گھر بیٹھ گئی بھائی آکر لے گئے کسی نے کہا جادو ہے کسی نے کہا جنات ہے کسی نے بندش بتائی۔ طرح طرح کی باتیں سننے میں آتیں کچھ رشتہ داروں نے الزام لگایا کہ اس کے تعلقات کسی اور مرد سے تھے اس لئے خود لڑ کر گھر چھوڑ کر آگئی ہے۔ خود کشی کروں یا ملک چھوڑ دوں! حکیم صاحب ! میری ویران زندگی کی مختصر کہانی آپ نے پڑھ لی ہو گی اگرمیرا علاج ہو جائے اور میرا خاوند مطمئن اور میری اولاد ہو جائے تو میرا اجڑا گھر بس جائے گا کچھ میرے لئے کریں۔ قارئین اس اجڑی اللہ کی بندی کو 5ماہ مستقل پوشیدہ کورس استعمال کرایا آپ کو کیسے یقین دلائیں کہ اس بے رونق اور ویران خاتون کا گھر کیسے بسا پھر اس کی ساس نے اس کے ساتھ سلوک کیسے بدلا اور خوشیاں جو ڈھونڈنے سے نہیں ملتی تھیں۔ اس کے قریب کیسے آئیں یہ ایک علیحدہ خوشی کاخط اور کہانی ہے۔ آج وہ 3بچوں کی ماں اور پھول جیسے بچے اس کے گھر کی رونق اور شادمانی ہیں۔ مکمل کورس ۳ ماہ سے لیکر ۵ ماہ کا ہے۔ پندرھ دن کی دوائی حیرت انگیز رزلٹ دیتی ہے۔ جس کی پہلی خوراک جسم کو ایک سکون اور تندرستی کا پیغام دیتی ہے۔ اور مریض مطمئن ہوتا ہے۔ اور اس کی ناامیدی‘ امید میں بدل جاتی ہے۔ مایوس اور غیر مطمئن خواتین جن کا ہر جگہ سے اعتبار اٹھ چکا ہو وہ خاص طور پر استعمال کریں۔ نوٹ:پہلی خوراک ہی ایک امید اور اعتماد کی کرن لاتی ہے۔ کوئی سائیڈ افیکٹ نہیں۔ قیمت:/- 1000 روپے علاوہ ڈاک خرچ(دوابرائے پندرھ یو م)
لیکوریا
تعارف :
لیکوریا عام طور پر سفید مادہ کے اخراج کے نام سے جانا جاتا ہے جو زنانہ اعضائے تولید کی بیماری ہے جس میں سفید مادہ زنانہ ستر سے خارج ہوتا ہے۔ اس کا سنکرت نام شویتا پرادرا‘ دو الفاظ مجموعہ ہے شویتا کا مطلب سفید اور پرادرا کا مطلب اخراج۔
لیکوریا کی عام تعریف سفید مادہ ہوتا ہے جو زنانہ اعضائے تولید جنسی عضو سے خارج ہوتا ہے۔ یہ اخراج بالکل ہموار طور پر بہتا ہے یا پھر چپکنے والا اور گاڑھا ہوتا ہے۔ اس کی ہئیت خواتین کی عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ بدلتی ہے یا وہ بہت سفر کریں تو تبدیلی ہوتی ہے۔ زنانہ جنسی مخصوص عضو سے مادہ کا اخراج ایک خاص حد تک صحت مندی کی علامت اور عام بات ہے‘ یہ اخراج اصل میں اعضائے تولید کے مردہ خیلوں کا مائع صورت میں ہوتا ہے اور یہ وہ زہریلے اجزاءہوتے ہیں جو کہ مسلسل عضو سے خارج ہوتے رہتے ہیں۔ عام صحت مند خواتین میں یہ اخراج سفیدی مائل ہوتا ہے لیکن اگر اخراج رنگت میں گاڑھا ‘لیسدار‘سفید رنگ اور جلن دار ہو جائے تو طبی معائنہ کی ضرورت ہے۔ علامات کے مطابق صورتحال جب سنگین اور اخراج میں کوئی غیرمعمولی عمل ہوتو درج ذیل حالات میں لیکوریا کے علاج کی ضرورت ہوتی ہے۔
۱۔ اگر اخراج بہت زیادہ اور مسلسل ہو اور اس کو روکنا مشکل ہو‘ یہاں تک پیڈ رکھنا پڑے۔
۲۔ اگر اخراج بالکل سفید نہ ہو بلکہ یہ سرمئی مائل سفید ہو‘ پیلا ہو یا سبز ہو‘ بھورا ہو یا زنگ جیسا ہو اور اخراج کے دوران خارش کا احساس ہو۔
اسباب :
درج ذیل کچھ مشہور اسباب ہیں۔
1- کسی قسم کی پھپھوندی سے ہونے والا انفیکشن
کوئی فنگس جیسے کہ خمیر اعضائے تولید یا جنسی اعضاءمیں انفیکشن کا باعث ہوتے ہیں جس کی وجہ سے لیکوریا ہو جاتا ہے جب یہ بیماری فنگس کی وجہ سے ہو تو اخراج گاڑھا ہو گا۔ سفید ہو گا اور اس کے ساتھ جنسی عضو میں خارش کا احساس ہو گا۔ اس قسم کے اخراج کو زنانہ عضو کی پھپھوندی کہا جاتا ہے۔
2- طور پر منتقل شدہ بیماری:
کچھ جنسی طور پر منتقل شدہ بیماریاں خواتین میں لیکوریا کا سبب بنتی ہیں۔ اس میں جنسی طور پر منتقل ہونے والی بیماری Trichomoniasis ہے جس میں اخراج سبزی مائل یا پیلا ہوتا ہے۔
3 گندے بیت الخلائ سے:
بیت الخلاءکی اشیاءکا مشترکہ استعمال‘ خاص طور پر عوامی بیت الخلاءزنانہ جنسی عضاءکے انفیکشن کا باعث بنتے ہیں جس کے نتیجے میں لیکوریا کا مرض ہو جاتا ہے۔ یہ ان خواتین میں دیکھنے میں آیا ہے جو جنسی عضو کی ادویات کا زیادہ استعمال کرتی ہیں۔
4- بچے دانی کے آخری تنگ حصے کے مسائل :
اس میں بچے دانی کے سرے پر چھالے یا ورم بھی لیکوریا کا باعث ہو سکتا ہے۔ اس حالت میں لیکوریا کا اخراج بہت زیادہ ہوتا ہے بلکہ جنسی ملاپ کے دوران ہونے والے اخراج سے بھی زیادہ ہوتا ہے اور یہ بھورے رنگ کا ہوتا ہے اور جمے ہوئے خون سے مشابہت رکھتا ہے۔
5-کے نچلے حصہ کی سوزش:
پیلوس یا پیٹ کے نچلے (جس میں تولیدی و جنسی اعضاءہوتے ہیں) پیلوس میں انفیکشن کے باعث سوزش ہو سکتی ہے۔ اس حصے میں سوزش بھی لیکوریا کا سبب بنتی ہے
6- مختلف بیماریوں کی وجہ سے:
وہ خواتین جو مختلف بیماریوں کا شکار ہوتی ہیں جیسے کہ تپ دق‘ یا انیمیا (خون کی کمی) ان کے جنسی عضو سے اخراج کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے یہ ان خواتین میں دیکھا گیا ہے جو کہ بیماریوں کے خلاف مدافعت نہیں رکھتیں یا ناقص خوراک استعمال کرتی ہیں۔
7- دباﺅ اور تناﺅ:
لیکوریا کا کچھ سبب نفسیاتی بھی ہوتا ہے جو خواتین بہت دباﺅ میں رہتی ہیں‘ یا پریشانیوں کا شکار رہتی ہیں ان میں لیکوریا کا مرض ہوسکتا ہے۔اور بعض خواتین اتنی خوف زدہ ہوتی ہیں اور کلینک میں آکر کہتی ہیں ڈاکٹر صاحب ہماری ہڈیاں گھل رہی ہیں۔
لیکوریا کی اقسام:
لیکوریا کی مختلف اقسام کی جماعت بندی اخراج کے رنگ اور اسباب کی بناءپر کی گئی ہے۔ درج ذیل جدول ان اقسام کا خلاصہ واضح کرتا ہے۔
لیکوریا کی قسم
سبب
اخراج کا رنگ
انفیکشن کا لیکوریا
پھپھوندی کے باعث ہونیوالا انفیکشن
گاڑھا اور سفید خارش کا احساس لئے ہوئے
جنسی طور پر منتقل شدہ لیکوریا
جنسی طور پر منتقل شدہ لیکوریا جیسے کہ Trichomoniasis
سبز اور پیلے رنگ کا اخراج
سرویکل لیکوریا
بچہ دانی کے سرے پر چھالے یا ورم آجانا
خون سے مشابہ زنگ کے جیسا بھورا اخراج
پیٹ کے نچلے حصہ ‘ جہاں اعضائے تولید ہوتے ہیں‘ کا لیکوریا
پیٹ کے اس حصے میں خرابی جو اعضائے تولید پر مشتمل ہوتا ہے‘ خاص طور پر اس حصے کی سوزش
سفید رنگ کا اخراج ‘ کمر کے نچلے حصہ میں درد کے ساتھ
ذہنی دباﺅ یا تناﺅ کے سبب ہونے والا لیکوریا
ذہنی دباﺅ اور تناﺅ
پتلا سیفد اخراج ‘ بہت زیادہ مقدار میں
لیکوریا کی علامت :
لیکوریا کی سب سے واضح علامت عام طور پر زنانہ جنسی عضو سے ہونے والے اخراج میں غیرمعمولی پن ہے۔ یہ اخراج درج ذیل علامات جیسا ہوتا ہے:
۱۔ عام حالت سے گہرے رنگ کا اکثر پیلا یا سبز یا بھورا
۲۔ سفید لیکن مقدار میں زیادہ
۳۔ اخراج کے ساتھ خارش کا احساس ہو اور پیٹ کے نچلے حصہ میں درد ہوتا ہے۔
لیکوریا کی وجہ سے پیدا ہونے والی پیچیدگیاں:
لیکوریا ایک معمولی بیماری ہے اگر اس کو ابتداءمیں ہی پکڑ لیا جائے تو اور کسی کو اخراج میں کوئی غیرمعمولی پن محسوس ہو تو وہ فوراً ڈاکٹر سے رجوع کرے۔ بروقت علاج سے یہ مسئلہ دو دن یا ایک ہفتہ میںحل ہو سکتا ہے۔
ایک بات اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ لیکوریا میں کوئی بھی دوا ازخود استعمال نہیں کرنی چاہئے۔
بازار میں بہت سی کریمیں‘ مرہم اور گولیاں دستیاب ہیں۔ ان کو ماہر امراض نسواں کے مشورے کے بغیر استعمال نہیں کرنا چاہئے۔ کچھ خواتین لیکوریا میں استعمال ہونے والی ادویات سے الرجی ہوتی ہے اس کی وجہ سے مزید انفیکشن ہو سکتا ہے اور معاملہ مزید بگڑ سکتا ہے اس لئے بہتر ہے اس کی احتیاط کی جائے۔
لیکوریا کی منتقلی:
لیکوریا جو کہ خمیر کی طرح پھپھوندی سے منتقل ہوتا ہے اور عورت سے دوسری عورت میں بہت آسانی سے منتقل ہو جاتا ہے۔ جب ایک متاثرہ خاتون کے کپڑے ایک صحت مند خاتون کے کپڑوں سے ملیں گے اس کی وجہ سے یہ بیماری اسے بھی متاثر کر سکتی ہے۔ لہٰذا اپنے زیر جامہ اچھی طرح اعلیٰ قسم کے ڈیٹرجنٹ سے دھوئیں جو کپڑوں پر لگی فنگس یا داغ کو صاف کر سکے۔ لیکوریا غیرمحفوظ جنسی رابطے کی وجہ سے بھی ہوتا ہے۔ ایک شخص کے گندے اعضائے تولید عورت کے گندے اعضائے تولید کو انفیکشن سے متاثر کر سکتے ہیں جو کہ لیکوریا کا باعث ہوسکتے ہیں۔
لیکوریا سے بچاﺅ:
بہت سی احتیاطی تدابیر ہیں‘ جن پر عمل کرنے سے لیکوریا سے بچا جا سکتا ہے۔
چند رہنماءاصول درج ذیل ہیں:
تولیدی اعضاءکی صفائی ستھرائی بہت اہم ہے۔
اپنے جنسی تولیدی اعضاءکو غسل کے دوران دھوئیں۔
Anus اینس اور ولوا Vulva زنانہ اعضائے تناسل کی تہوں پر پانی بہت زیادہ بہائیں۔
نہانے کے بعد اپنے صاف تولئے سے تولیدی اور تناسلی اعضاءکو خشک کریں۔
نہانے کے بعد تولیدی اور تناسلی اعضاءکو گیلا مت چھوڑیں۔
بہت زیادہ پانی پیئیں تاکہ جسم سے زہریلے مادے خارج ہوں۔
اس بات میں بہت باقاعدہ رہیں کہ پیشاب کے بعد اچھی طرح اس حصے کو صاف کرلیں۔
اگر بارش یا کام کے دوران کپڑے بھیگ جائیں تو انہیں فوراً تبدیل کرلیں۔ نائیلون کے کپڑوں سے احتیاط برتیں‘ خاص طور پر گرمیوں کے موسم میں کیونکہ اس سے جنسی اعضاءمیں پسینہ جمع ہو جاتا ہے‘ زیر جاموں کیلئے سوتی کپڑا بہترین ہے۔
اگر آپ سے جنسی ملاپ کرنے جا رہے ہیںتواس بات کا اچھی طرح یقین کرلیں کہ آپ کا ساتھی کسی بھی قسم کے انفیکشن سے پاک ہو اس عمل کے بعد آپ کو اور آپ کے ساتھی کو اپنے جنسی اعضاءاچھی طرح دھونے چاہئیں‘ اس سے بہت سی بیماریوں سے بچ جائیں گے۔ جنسی عمل کے بعد اسے اپنا معمول بنا لیں۔
انگشت زنی سے مکمل پرہیز کیا جائے۔
تولیدی اعضاءکے اردگرد پاﺅڈر‘ پرفیوم اور دیگر کاسمیٹکس کا غیرضروری استعمال نہ کیا جائے۔ تناﺅ اور دباﺅ کو کم کرنے والی ورزشیں روانہ کی جائیں‘ صبح سویرے سیر کی جائے‘ اگر جسم دباﺅ سے پاک ہو گا تو اس میں بیماری کے خلاف مدافعت زیادہ ہوگی۔
لیکوریا سے بچاﺅ کیلئے خوراک:
لیکوریا سے بچاﺅ خوراک میں تبدیلی لا کر بھی کیا جا سکتا ہے۔ اس تبدیلی کا مطلب ہے‘ نقصان دہ غذا کو خوراک میں سے نکال کر کچھ ایسی غذاﺅں کو خوراک میں شامل کرنا جو فائدہ مند ہوں۔
درج ذیل خوراک لیکوریا سے متاثر خاتون کیلئے مثالی ہے:
چینی سے پرہیز کرنا چاہئے اگر اخراج بہت زیادہ مقدار میں ہو‘ اس کا اطلاق تمام میٹھی چیزوں پر ہوتا ہے جیسے کہ مٹھائی‘ پیسٹری‘ کسٹرڈ‘ آئس کریم اور پڈنگ‘ کھمبیاں یا مشروم سے پرہیز کرنا چاہئے کیونکہ یہ بھی پھپھوندی کی ایک قسم ہے۔ کچھ کھمبیاں آلودگی پیدا کرتی ہیں۔
گرم اور مصالحہ دار اشیاءجو کہ پیچیدگیاں پیدا کرتی ہیں‘ ان کو خوراک میں کم سے کم استعمال کرنا چاہئے۔
ہومیوپیتھک ادویات اور لیکوریا :
No comments:
Post a Comment